امریکہ کی ثالثی اور مداخلت سے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے حالیہ معاہدے کی شدید مذمت کرتے ہوئے آل انڈیا تنظیم علماء حق کے قومی صدر اور مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی اور آل انڈیا مسلم اتحاد فرنٹ کے چیرمین یونس صدیقی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ یہ عالم اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ ہے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دباؤ میں آکر متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان دو طرفہ سیاسی اور سفارتی تعلقات کو بحال کرنے کا جو معاہدہ حال ہی میں کیا گیا ہے، وہ نہ صرف فلسطین کے ساتھ بلکہ عرب ممالک اور پوری مسلم دنیا اور فرزندان توحید کے ساتھ دغا اور فریب کے مترادف ہے۔
انھوں نے کہا کہ ٹرمپ اور ان کی پارٹی نے عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان یہ معاہدہ اس مقصد کی برآوری کے لیے کرایا ہے تاکہ اگلے صدارتی انتخابات میں اس کی فصل کاٹی جاسکے اور عرب و مسلم دنیا کی حمایت حاصل کرکے دوبارہ بر سر اقتدار آنے کی راہ ہموار کی جائے۔
دونوں ملی رہنماؤں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات یا کسی بھی عربی یا مسلم ملک کو اسرائیل کے ساتھ سیاسی دوست کا آغاز کرنے یا دو طرفہ تعلقات بحال کرنے سے پہلے ناجائز یہودی ریاست اسرائیل پر یہ دباؤ بنانا چاہیے کہ وہ نہ صرف فلسطینیوں پر مظالم و مصائب کا سلسلہ فوری طور پر بند کر دے، بلکہ مسجد اقصی کے ساتھ فلسطین کے ان مقبوضہ علاقوں کو بھی غیر مشروط طور پر خالی کر دے، جہاں اس کی افوج نے بزور طاقت قبضہ کرلیا ہے اور فلسطینیوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔