بھارتی ٹیم کے سابق کھلاڑی عرفان پٹھان نے کہا کہ مختلف عقائد رکھنے والے لوگوں کے ساتھ مختلف سلوک بھی نسل پرستی کا ایک حصہ ہے۔
پٹھان نے ٹویٹ میں لکھا کہ "نسل پرستی صرف جلد کے رنگ تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ معاشرے میں گھر خریدنے کی اجازت نہ دینا صرف اس وجہ سے کہ آپ کا عقیدہ مختلف ہے یہ بھی نسل پرستی کا ایک حصہ ہے۔''
'نسل پرستی صرف رنگ تک محدود نہیں' سنہ 2014 میں انڈین پریمیر لیگ (آئی پی ایل) کے دوران ویسٹ انڈیز کے آل راؤنڈر ڈیرن سیمی کے ذریعہ نسل پرستی کا الزام لگانے کے بعد کرکٹ کی دنیا میں بھی نسل پرستی پر بحث شروع ہو گئی ہے۔
ہفتے کے روز، ڈیرن سیمی نے اس وقت اپنا توازن کھو
دیا جب انہیں لفظ 'کالو' کے معنی معلوم ہوئے، انہیں سن رائزرس حیدرآباد کے ساتھ اپنے آئی پی ایل کے دوران یہ الفاظ کہے گئے تھے ۔
اس سے قبل عرفان پٹھان نے کہا کہ بعض اوقات جنوبی بھارت سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی جب گھریلو میچ کھیلنے ملک کے شمالی یا مغربی ریاستوں میں آتے ہیں تو ان کو طنز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ 'اس معاشرے میں سب کو اس بارے میں اگاہ کرنا چاہئے، ہمیں سب کو تعلیم دینے کی ضرورت ہے، بزرگوں اور کنبہ کو یہ کہنا چاہئے کہ کیا کہنا صحیح ہے اور کیا نہیں، ہمیں دوسروں کے عقیدے اور اعتقادات کی قدر کرنے کی ضرورت ہے اور ہم اپنی نسل کے بچوں کو تعلیم کے ذریعہ بہتر طریقے سے جانکاری دے سکتے ہیں۔'
یاد رہے کہ ڈیرن سیمی جارج فلائیڈ کی ہلاکت پر اس وقت امریکہ میں جاری مظاہروں کی آواز کا حامی رہا ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اور دیگر کرکٹ بورڈز سے بھی سماجی ناانصافی اور نسل پرستی کے خلاف جنگ کی حمایت کرنے کی اپیل کی تھی۔