اردو

urdu

The Population Myth Book Inaugurated: ایس وائی قریشی کی کتاب ’دی پاپولیشن میتھ‘ کا اجرا

سابق چیف الیکشن کمشنر آف انڈیا ایس وائی قریشی نے کہا کہ اسلام، فیملی پلاننگ کے خلاف نہیں ہے۔ آج ان کی کتاب "دی پاپولیشن میتھ" کی رسم اجرا کے موقع پر ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں معروف پروفیسرز، اسلامی اسکالرز اور سینئر صحافیوں نے شرکت کی۔ اس کتاب کو قرآن و حدیث کی روشنی اور بھارت سرکار کے ڈاٹا کے تحت مرتب کیا گیا ہے جس میں فیملی پلاننگ اور بھارت میں مسلمانوں کی آبادی سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

By

Published : Feb 27, 2022, 1:39 PM IST

Published : Feb 27, 2022, 1:39 PM IST

Updated : Feb 27, 2022, 2:45 PM IST

ایس وائی قریشی کی کتاب ’دی پاپولیشن میتھ‘ کا اجرا
ایس وائی قریشی کی کتاب ’دی پاپولیشن میتھ‘ کا اجرا

اسلام میں فیملی پلاننگ کی حقیقت اورہندوستان میں مسلمان کی کم ہوتی آبادی پر مبنی سابق الیکشن کمشنر آف انڈیا ایس وائی قریشی کے ذریعہ تحریرہ کردہ کتاب’دی پاپولیشن میتھ‘ کا جامعہ نگر میں معروف پروفیسرز اور اسکالرز کے درمیان اجراکیا گیا۔

ایس وائی قریشی کی کتاب ’دی پاپولیشن میتھ‘ کا اجرا

کتاب کے اجرا سے قبل سابق الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی نے کتاب کی خصوصیات بیا ن کرتے ہوئے کہا کہ اس کتاب کو تحریر کرنے میں تقریباً 25 برس لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن وحدیث کے کوٹیشن اور سرکاری اعداد وشمار کے ساتھ اس کتاب کو تحریر کیا گیا ہے اور ہندو و مسلمانوں کے درمیان پھیلی غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

ہال میں موجود تمام پروفیسرز اور اسلامی اسکالرز نے ایس وائی قریشی کی کتاب ’دی پاپولیشن میتھ‘ کووقت کی ضرورت بتایا اور کہا کہ اس طرح کی ریسرچ کتاب ابھی تک کسی نے تحریر نہیں کی ہے لیکن اس کتاب کو صرف انگلش میں ہی نہیں بلکہ اردو میں بھی تحریر کیا جانا چاہیے۔


مولانا آزاد نیشنل اوپن یونیورسٹی کے سابق چانسلر خواجہ محمد شاہد (ریٹارڈ آئی اے ایس) نے کتاب کی اہمیت اور افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب فیملی پلاننگ کے مدعے اور پاپولیشن کو سمجھنے میں سنگ میل کا کام کرے گی۔


ڈاکٹر اے پی جےعبدالکلام کے پریس سکریٹری رہ چکے ایس ایم خان نے کہا کہ اسلام میں فیملی پلاننگ سے منع نہیں کیا ہے اور جو بھی پیدا ہوتا ہے اس کے رزق کا انتظام اللہ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قریشی صاحب نے کئی اہم چیزوں کو تفصیلات کے ساتھ ذکر کیا ہے جسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔


آل انڈیا مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے کا کہ ایس وائی قریشی نےپاپولیشن کے ایشو کو امپاورمنٹ سےجوڑا ہےجو خاص ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کتاب میں شرح آبادی کو مثال کے ساتھ سمجھایا ہے خاص کرکے کیرالہ کا مثال دیا ہے کہ وہاں تعلیمی شرح زیادہ ہونے کے باوجود آبادی کم نہیں ہوئی ہے۔


سینئر صحافی قربان علی نے کہا کہ اس وقت ایسا کوئی فیلڈ نہیں رہ گیا ہے جہاں ہندو اور مسلمان کوترازوں سے نہ دیکھا جارہا ہو، لیکن آزاد ہندوستان میں یہ ایجنڈہ چلایا جاتا ہے کہ مسلمان 2025 میں اکثریت میں آجائیں گےاور 2050 میں اکثریت میں آجائیں گےیہ سراسر ایک پروپیگنڈہ ہے جسے یعقوب قریشی نے تفصیلات ذکر کرکے پردہ فاش کرنے کا کام کیا ہے۔ جو مبارک باد کے مستحق ہے۔


لوک سبھا کے رکن کنور دانش علی نے ایس وائی قریشی کی کتاب کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب خاص کرکے ہم جیسے رکن پارلیمان کے لیے اہمیت رکھتی ہے چونکہ پارلیمنٹ کے اندر ایشو اٹھانے کے لیے اس کا مواد بہترین کام کرے گا اور اس میں درج باتوں کو پارلیمنٹ میں کوٹیشن کے طور پر اٹھایا جائے گا اور وہ چاہیں گے کہ یہ کتاب ہر ارکان پارلیمان کے ٹیبل تک پہنچے، جس کے لیے وہ کوشش بھی کریں گے۔


جامعہ ہمدرد کے وائس چانسلر پروفیسر افشار عالم نے کہا کہ جس دور میں ایس وائی قریشی نے کتاب کو تحریر کیا ہے وہ مبارک بادکے مستحق ہیں ،یہ کتاب ان کی 20 سے25 سال کی محنت ہے۔ کتاب میں کافی جانکاری ہے اوریہ کتاب مسلمانوں اور غیر مسلمانوں میں روشنی کا کام کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں:

Hijab Row: 'حجاب اتروانے والے ٹیچر اور پرنسپل کو معطل کیا جائے'


آخر میں ہربل ڈرگس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سید فاروق نے ایس وائی قریشی کو مبارک بادیتے ہوئے کہا کہ آج بھی سابق الیکشن کمشنر جی وی جی کرشنا مورتی کے وہ الفاظ یاد ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا’’جو نہیں جانتا وہ بولتا ہے اور جو جانتا ہے وہ بولتا نہیں‘ آج بڑی خوشی کی بات ہے کہ جو جان رہا ہے وہ بول رہا ہے۔
پروگرام بعد نماز مغرب شروع ہوا جو تقریباً رات دس بجے تک چلا جس میں سوال وجواب کادور بھی چلا۔

Last Updated : Feb 27, 2022, 2:45 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details