اردو

urdu

ETV Bharat / state

'ہمارے لیے عاپ اور بی جے پی یکساں ہیں' - undefined

دہلی کانگریس کے سربراہ سبھاش چوپڑہ نے ای ٹی وی بھارت کے لیے سرکردہ صحافی امت اگنی ہوتری سے گفتگو کے دوران کہا کہ 'وہ شاہین باغ میں احتجاج کرنے والی خواتین کی جرأت مندی کے سامنے اپنا سر خم کرتے ہیں۔'

Interview of Delhi Congress chief Subhash Chopra
'ہمارے لیے عاپ اور بی جے پی یکساں ہیں'

By

Published : Jan 28, 2020, 5:15 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 7:25 AM IST

دہلی اسمبلی انتخابات 2020 کے حوالے سے کانگریس پارٹی کی جیت کے کیا امکانات ہیں؟ جبکہ 2015 کے اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو ایک بھی سیٹ نہیں ملی تھی۔

یہ انتخابات کانگریس پارٹی کی جیت اور واپسی کا الیکشن ثابت ہوگا۔

'ہمارے لیے عاپ اور بی جے پی یکساں ہیں'

آپ کے اس دعوے کی بنیاد کیا ہے؟

اس کے لیے آپ کو سنہ 2013 کے دہلی اسمبلی انتخابات پر ایک نظر ڈالنی ہوگی جو ایک ایسے وقت میں منعقد ہوئے تھے جب انا ہزارے کی بدعنوانی مخالف تحریک عروج پر تھی، اُس وقت یہ مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ بدعنوانی کی وباء کو ختم کرنے کے لیے 'جن لوک پال بل' لایا جائے۔

ہر کوئی چاہتا تھا کہ 'جن لوک پال بل' اسمبلی میں پاس کیا جائے لیکن گزشتہ ساڑھے چھ برسوں کے دوران اس حوالے سے کیا کیا گیا؟

اس معاملے میں وزیراعلیٰ اروند کیجر یوال نے کیا کیا؟ انہوں نے کچھ بھی نہیں کیا بلکہ اس کے برعکس وہ ان برسوں کے دوران صرف مرکزی سرکار اور دہلی کے لیفٹینٹ گورنر پر الزامات لگاتے رہے کہ وہ انہیں کام کرنے نہیں دے رہے ہیں۔

ان انتخابات میں کانگریس پارٹی کا اصل حریف کون ہے؟ مرکز میں حکومت کرنے والی بی جے پی یا پھر دہلی حکومت چلانے والی عام آدمی پارٹی؟

ہمارے لیے یہ دونوں ایک جیسے ہیں، اب تو دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے بی جے پی کے حقیقی ساتھی کا رویہ اختیار کیا ہوا ہے۔

آپ اس طرح کا الزام کس بنیاد پر عائد کر رہے ہیں؟

کیجریوال نے گزشتہ برس ہریانہ میں حکومت سازی کے لیے بی جے پی اور جن نائک جنتا پارٹی کا اتحاد قائم کرانے میں ایک کلیدی کردار ادا کیا کیوںکہ جن نائک جنتا پارٹی ( جے جے پی ) کے سربراہ دشینت چوٹالہ کے ساتھ ملے ہوئے تھے، دہلی حکومت نے قوائد و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے دشینت کے والد اجے چوٹالہ کو تہاڑ جیل سے رہا کرایا حالانکہ جیل قوائد کے مطابق رہائی کے دستاویز داخلہ محکمہ کے ذریعے آنے چاہیے، اب اگر اس معاملے میں دہلی سرکار کے وزیر داخلہ کہہ رہے ہیں کہ انہیں اس رہائی کے بارے میں پتہ نہیں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ عام آدمی پارٹی کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

کانگریس پارٹی کی انتخابی مہم آنجہانی شیلا دکشت کے وزیر اعلیٰ کے دور اقتدار کے حوالے سے چلائی جارہی ہے۔ کیا آپ ایسی تین وجوہات بتا سکتے ہیں، جن کی وجہ سے دہلی کے لوگ آپ کی پارٹی کو ووٹ دیں گے؟

دیکھیں، طلبا ہمارے ملک کا مستقبل ہیں۔ وہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور پولیس بے دردی سے ان کو مار پیٹ رہی ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبا کے ساتھ بھی سختی برتی گئی، جہاں پولیس بغیر اجازت اندر چلی گئی تھی۔ اسی طرح جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں جب کچھ لوگ کیمپس کے اندر توڑ پھوڑ مچا رہے تھے تو پولیس باہر بیٹھی انتظار کر رہی تھی۔ ایک وزیر اعلیٰ کو اس لیے منتخب کیا جاتا ہے کہ وہ لوگوں کو تحفظ فراہم کرے۔ جب یہ سب کچھ ہو رہا تھا تو وزیر اعلیٰ کیا کر رہے تھے؟ ایک ایسی حکومت جو بے بس طلبا کو نہیں بچا سکی، اسے برقرار رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہیں (کیجروال کو) موقعے پر جاکر طلبا کے مفادات کا تحفظ کرنا چاہیے تھا۔ اس کے علاوہ یہ بتائیے کہ وزیر اعلیٰ کی جانب سے دہلی میں آلودگی کو کم کرنے کے وعدوں کا کیا ہوا؟ گزشتہ برس دہلی میں سانس کی بیماری سے 58 افراد کی موت واقع ہوئی۔ پیاز کے دام آسمان کو چھونے لگے ہیں۔ یہ وہ باتیں ہیں، جن کی کافی اہمیت ہے۔ ایک ایسی حکومت جو شہریوں کو صاف پانی اور صاف ہوا فراہم نہیں کر سکی اور اشیاء خوردونوش کی قیمتوں کو اعتدال میں نہیں رکھ پائی، اسے قائم رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ اسی لیے ہم الیکشن لڑر ہے ہیں۔ ہم صرف یہی نہیں کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے ( عام آدمی پارٹی حکومت نے ) کچھ نہیں کیا بلکہ ہم لوگوں کے سامنے اپنا نظریہ بھی پیش کر رہے ہیں کہ ہم کیا کچھ کرنا چاہتے ہیں۔

عام آدمی پارٹی کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے شہریوں کو سستی بجلی فراہم کی۔ اس پر آپ کیا کہنا چاہیں گے؟

سستی بجلی فراہم کرنے کا دعویٰ جھوٹا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے 200 یونٹ مفت بجلی کی فراہمی کا اعلان کیا ہے جبکہ ہم 600 یونٹ مفت بجلی فراہم کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ انہوں نے ریاست کو پرائیویٹ کمپنیوں کے سپرد کیوں کیا؟ یہ سبسڈی براہ راست صارفین کو دی جا سکتی تھی۔ ہم نے وعدہ کیا ہے کہ چھوٹے دکانداروں کو 200 یونٹس کے استعمال تک کوئی کمرشل چارجز نہیں دینے پڑیں گے۔ ہم کسانوں کو ٹیوب ویل چلانے کے لیے مفت بجلی فراہم کریں گے۔ دہلی میں یہ سب کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم جھوٹے وعدے نہیں کریں گے جو ہم کہیں گے وہ کر کے دکھائیں گے۔ ہم پہلے بھی ایسا ہی کرتے آئے ہیں۔ ایک زمانہ وہ بھی تھا جب لوگ دہلی آنے سے کتراتے تھے کیونکہ یہاں پینے کے پانی اور بجلی کی شدید قلت تھی۔ فلائی اورز کس نے تعمیر کیے اور میٹرو کس نے چلائی؟ ہم نے سی این جی متعارف کرایا۔ ہم نے اسپتال، اسکول اور پانچ یونیورسٹیز بنوائیں۔ ہم نے دہلی کو دنیا کے بہترین دارالحکومتوں میں شمار کروایا۔ یہ سب کچھ کانگریس حکومت نے کیا۔ اگر لوگ ہم پر بھروسہ کریں تو ہم پھر سے اسے ایک بہترین شہر بنائیں گے۔

کانگریس شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ملک گیر احتجاج میں شامل ہے۔ آپ کا کہنا ہے کہ کیجر یوال اس احتجاج کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ کیا یہ معاملہ بھی دہلی انتخابات میں آپ کی مہم کا حصہ ہوگا؟

شہریت ترمیمی ایکٹ ایک قومی مسئلہ ہے۔ تاہم اس کا اثر دہلی پر بھی ہے۔ یہ ایکٹ کسی خاص فرقے سے ہی متعلق نہیں ہے بلکہ یہ تمام شہریوں کا معاملہ ہے اور اس کے خلاف احتجاج کرنا شہریوں کا حق ہے لیکن ان مظاہرین کو مارا پیٹا نہیں جا سکتا، جیسا کہ دہلی میں طلبا کے ساتھ کیا گیا۔ دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے حال ہی میں شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت کی لیکن جب ایک ماہ قبل طلبا سڑکوں پر تھے اور ان کو مارا پیٹا جا رہا تھا تو اس وقت دہلی کے وزیر اعلیٰ نے ان کے تئیں کسی ہمدردی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ اس کے برعکس ہم نے احتجاجی طلبا کے ساتھ رات گزاری۔ یہ طلبا کیجر یوال کو سبق سکھائیں گے۔

آپ کے خیال سے مرکز نے شہریت ترمیمی ایکٹ کیوں لایا؟

بی جے پی حکومت نے شہریت ترمیمی ایکٹ اس لیے پاس کیا کیونکہ وہ لوگوں کی توجہ اقتصادی بدحالی سے اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے میں ناکامی سے ہٹانا چاہتی تھی۔ ہم نے شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کی۔ تاہم ہم نے اس کے خلاف پر امن احتجاج کی حمایت کی ہے۔کسی بھی تحریک میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہے کیونکہ ایسی صورت میں اس کی ناکامی یقینی ہے۔ مجھے اُن خواتین پر فخر ہے جو شاہین باغ میں بیٹھی ہیں۔ وہ اپنے بچوں کی حمایت میں باہر نکلی ہیں۔ قوم کو ایسی بہادر خواتین کی ضرورت ہے۔ میں ان کے آگے اپنا سر تسلیم خم کرتا ہوں۔

Last Updated : Feb 28, 2020, 7:25 AM IST

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details