نئی دہلی: علیگ انٹرنیشنل بک کلب کے زیراہتمام سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینئر لیڈر کے رحمان خان کی کتاب ''انڈین مسلم دی وے فارورڈ'' K Rahman Khan Book, Indian Muslim The Way Forward کا اترپردیش کے سابق گورنر عزیز قریشی اور مسلم دانشوروں کے ہاتھوں رونمائی کی گئی۔ جامعہ نگرکے اوکھلا ہیڈ پر واقع ڈاکٹر فاروق کی رہائش گاہ پر منعقد کتاب کی اجرائی تقریب کے دوران تمام لیڈروں نے ملک کے حالات پر سنجیدہ گفتگو کی اور کہا کہ اقلیتوں کے خلاف جو حالات پیدا ہوئے ہیں۔ وہ اس کے لیے خود بھی ذمہ دار ہے۔
کتاب کے مصنف اور سابق مرکزی وزیر کے رحمان خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس کتاب میں اپنے تجربات اور ملکی حالات کو حقائق کی بنیاد پر تحریر کیا گیا ہے، ہوسکتا ہے کہ اس کتاب میں تحریر مواد سے کسی کو اعتراض ہو لیکن وہ حقیقی بنیاد پر مبنی ہے۔ سابق گورنر عزیز قریشی Aziz Quraishi نے کہا کہ لوگ کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں جو صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے اپنے دور اقتدار میں جتنا اقلیتوں کے لیے کام کیا ہے شاید ہی کوئی اس طرح کام کرسکے۔
مولانا آزاد نیشنل اوپن یونیورسٹی جودھپور کے سابق وائس چانسلر پروفیسر اختر الواسع Prof. Akhtar Al-Wase نے کہا کہ مسلمان بھارت میں کبھی بھی اکثریت میں نہیں رہا ہے لیکن کبھی بھی تحفظ کو لے کر احساس نہیں ہوا۔ موجودہ دور اقلیتوں کے لیے خطرناک ہے، ہمیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے ایک دن یہ حالات بھی ختم ہو جائیں گے۔ انہوں نے حکومت کے منفی کے بجائے مثبت پہلو کو اجاگر کرنے پر زور دیا۔
انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر India Islamic Cultural Center کے صدر سراج الدین قریشی نے وزیر اعظم مودی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے جتنا اقلیتوں کونقصان پہنچایا ہے اتنا کسی نے نہیں پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی جب وزیر اعظم بنے تو کسی بھی مسلم تنظیموں نے مبارک باد نہیں دی، وہ واحد ہیں جنہوں نے وزیر اعظم سے ملاقات کرنے کا 5 منٹ کا وقت مانگا اور وزیر اعظم مودی نے ان سے 35 منٹ بات کی اور ملک کے مسلمانوں کے حالات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ مسلمان ان کے خلاف غلط سوچ رکھتے ہیں کم سے کم آپ مسلمانوں کو سمجھائیں کہ ان کو برا بھلا نہ کہے۔
جامعہ ہمدرد کے وائس چانسلر پروفیسر افشار عالم نے کہا کہ مسلمانوں میں نا خواندگی کی تعداد زیادہ ہے جس کا سچر کمیٹی Sachar Committee نے بخوبی نشاندہی کی ہے۔ اس لیے ہمیں مسلمانوں کی تعلیم پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ قومی دھارا میں شامل ہوسکے۔ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے کہا کہ مسلمانوں کی اعلیٰ تعلیم سے جوڑنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مدرسہ اور مدرسہ بورڈ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسے مدارس کے وہ خلاف ہیں جہاں تعلیم کے نام پر طلبا کی زندگی برباد کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے بچے صحیح سے لکھ اور پڑھ نہیں پاتے ہیں۔ صرف عربی کی کتابیں رٹ لینے سے تعلیم نہیں آتی ہے بلکہ انہیں دیگر طلبا کی طرح مقابلہ جاتی امتحان میں شرکت کرنے کی ضرورت ہے۔
معروف کارڈیولوجی ڈاکٹر خلیل اللہ نے کہا کہ مسلمانوں کے اندر پلاننگ نہیں ہے جس کی وجہ سے انہیں رسوائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تعلیم پر توجہ نہیں دی اس لیے ہم پیچھے ہیں اگر ہمارے اندر صلاحیت ہو تو کوئی بھی مقابلہ جاتی امتحان میں حصہ لے کر آگے بڑھ سکتے ہیں اور اعلیٰ عہدے پر فائز ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا ہے
مزید پڑھیں:
سینئر صحافی قربان علی نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف جو حالات پیدا کیے جارہے ہیں وہ ایک سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے۔ بی جے پی کے ساتھ ساتھ اس کے لیے کانگریس بھی ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے دور حکومت میں ہی مسلمانوں کے خلاف پالیسی بنائی گئی ہے جس کا فائدہ بی جے پی اٹھارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی ہندوتوا کے نہیں ہندو راج کی بات کرتے ہیں انہیں سمجھ میں نہیں آتا ہے کہ ہندو اور ہندوتوا میں کیا فرق رکھتے ہیں۔ کیا جب کانگریس کی حکومت تھی وہ ہندو راج نہیں تھی؟ جس میں مسلمانوں کے خلاف مہم چلائی گئی اور اس کے دور حکومت میں کئی فسادات ہوئے۔ آخر میں ہربل گروپس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فاروق کے تشکر کلمات سے پروگرام کا اختتام ہوا۔