مودی نے پہلے سڈنی ڈائیلاگ میں کلیدی بیان میں سائبر ورلڈ کے موضوع پر بات کرتے ہوئے آگاہ کیا کہ مستقبل میں تکنیک کے تعلق سے دنیا کے تمام جمہوری ممالک کو انسانی اقدار کا خیال رکھنا ہوگا اور ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کے امکانات سے نوجوان نسل کو بچانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں سڈنی ڈائیلاگ میں مدعو کرنا نہ صرف بھارت کے لیے ایک اعزاز ہے بلکہ یہ ہند بحرالکاہل خطے اور ابھرتی ہوئی ڈیجیٹل دنیا میں بھارت کے مرکزی کردار کا اعتراف بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل دنیا میں ہمارے ارد گرد ہرچیز بدل رہی ہے۔ اس نے سیاست، معیشت اور معاشرے کی نئی تعریف کی ہے اور خودمختاری، حکمرانی، اخلاقیات، قانون، حقوق اور سلامتی کے بارے میں نئے سوالات اٹھائے ہیں۔ اس سے بین الاقوامی مسابقت، طاقت اور قیادت کو بھی نئے سرے سے ایک نئی شکل دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
آئندہ 25 سال ملک کے قانون ساز ایوانوں میں صرف فرض کا منتر گونجے: مودی
بھارت میں ڈیجیٹل ٹکنالوجی کی وجہ سے پانچ اہم تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہم دنیا کے سب سے زیادہ جامع عوامی معلومات کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کر رہے ہیں۔ 1.3 ارب بھارتیوں کے پاس ایک ڈیجیٹل شناخت ہے۔ ہم چھ لاکھ گاؤں کو براڈ بینڈ سے جوڑنے جا رہے ہیں۔ دوسرا- ہم ڈیجیٹل تکنیک کے ذریعہ حکمرانی، شمولیت، بااختیار بنانے، کنیکٹیویٹی، فوائد اور فلاحی اقدامات کی منتقلی کے ذریعے لوگوں کی زندگیوں کو بدل رہے ہیں۔ تیسرا - ہندوستان میں کا تیسرا سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام ہے۔ ہر ہفتے نئے نئے یونیکورنس آ رہے ہیں اور وہ صحت وتعلیم سے لے کر قومی سلامتی تک ہر شعبے میں حل فراہم کر رہے ہیں۔ چوتھا - ہندوستان کی صنعت اور خدمات کے شعبے، خاص طور پر زراعت کے شعبے میں، بہت وسیع تبدیلیاں ہورہی ہیں۔ ہم صاف توانائی، وسائل اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں۔ پانچواں - ہندوستان کو مستقبل کے لیے تیار کرنے کے لیے بہت بڑی سطح پر کوششیں جاری ہیں۔ ہم 5 جی اور6جی جیسی ٹیلی کام ٹیکنالوجی میں مقامی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
یو این آئی