وزارت خارجہ نے رواں ماہ کی شروعات میں کہا تھا کہ ’ایک معاہدے کے تحت دونوں ممالک کی افواج ایل اے سی سے کچھ فاصلہ تک ہٹنے کے لیے تیار ہوگئی ہیں اور صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے کسی بھی طرح کی سرگرمیوں سے پرہیز کیا جائے گا۔ تاہم چین نے معاہدے کا احترام نہیں کیا اور ایل اے سی کے اُس پار ڈھانچے تعمیر کرنے کی کوشش کی، جسے بھارتی فوج نے ناکام بنادیا جس کے بعد چھڑپیں شروع ہوگئیں۔
چین کی جانب سے خطہ میں تیز رفتار پیشرفت کا مشاہدہ کیا جارہا ہے جبکہ ماہرین کے مطابق بھارت کو محتاط رہنا چاہئے اور چین کو حد میں رہنے کا واضح پیام دینا چاہئے۔
چین، بھارت کو یہ اشارے دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ رکنے والا نہیں ہے اور وہ اسی طرح کے اشارے اپنی مسلح فوج اور اپنے عوام کو دے رہا ہے۔
سابق سفیر جے کے ترپاٹھی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'چین، بھارت کے ہمسایہ ممالک کو یہ پیغام بھیج رہا ہے کہ مصیبت کے وقت ان کی مدد کی جائے گی، تاکہ انہیں بھارت کے خلاف ڈٹنے کے لیے راغب کیا جاسکے اور ایسا کرنے کے پیچھے دیگر عوامل کارفرما ہوسکتے ہیں'۔