سپریم کورٹ آف انڈیا کے جج جسٹس ایس رویندر بھٹ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی صد سالہ تقریبات کی مناسبت سے منعقد ہونے والے 25 سے 27 جون تک فیکلٹی آف لاء کے زیر اہتمام آٹھویں نیشنل موٹ کورٹ مقابلہ -2020 (آن لائن) کے افتتاحی تقریب کے دوران خطاب کیا۔
قانون کی حکمرانی کے بارے میں بات کرتے ہوئے جسٹس بھٹ نے کہا کہ کیا آئین ہند میں شامل عظیم اقدار قانون کی حکمرانی کی ضرورت کو پورا کرنے کے قابل ہیں یا نہیں، یہ ایک تجرباتی مطالعہ کا موضوع ہے اور ہمیں اس پر بھی غور کرنا چاہیے کہ عدالتوں نے انسانی حقوق کے معاملات میں کس حد تک اپنے فرائض کی انجام دہی کی ہے ۔
جسٹس بھٹ نے موٹ کورٹ کے مقابلے میں شرکت کرنے والوں سے تجزیاتی صلاحیت ، بہترحکمت عملی ، مخالف کے دلائل کی تعریف کرنے کی صلاحیت جیسے بہتر قانونی مہارت پیدا کرنے اور بہتر دلائل کے ساتھ اس کا مقابلہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس پر زور دیتے ہوئے کہ وکیل کو غیر متوقع طور پر ہر طرح کے ہتھکنڈوں سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ ان چیلنج سے وکلاء اور ججوں کے خیالات کی ذہنی موجودگی اور چوکسی کا پتہ چلتا ہے۔
انہوں نے شرکاء سے کہا کہ اس طرح کے عدالتی مقابلوں میں حصہ لے کر وہ حقیقی زندگی کے چیلینجز کے لیے تیار ہوں گے۔ اس موقع پر موجود نوجوان قانون کے طلباء کی پیشہ ورانہ ترقی پر گفتگو کرتے ہوئے ، جسٹس بھٹ نے مشورہ دیا کہ چاہے وہ اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں کتنے ہی کامیاب ہوجائیں ، انہیں ہمیشہ ایسے لوگوں کے لیے ہمدردی کا تحفظ کرنا چاہیے جو غریب ، کم مراعات یافتہ اور لا علم افراد ہیں ۔
جسٹس بھٹ نے عالمی وبائی مرض اور اس کے سماجی و معاشی اور قانونی مضمرات کی وجہ سےعصری چیلنجوں کے بارے میں ایک انسانی نقطہ نظر کی سمت شعور بیدار کرنے کے لیے فیکلٹی آف لاء ، جامعہ ملیہ اسلامیہ کی کاوشوں کو سراہا۔
فیکلٹی آف لاء کے زیر اہتمام موٹ کورٹ مقابلہ میں ملک بھر سے ڈیڑھ سو قانون کے اداروں نے حصہ لیا تھا جس میں سخت تشخیصی عمل کے بعد 24 ٹیموں نے 26 تا 27 جون 2020 کو زبانی راؤنڈ میں حصہ لیا۔
نقل و حرکت اور سماجی اجتماعات پر جاری پابندیوں کی وجہ سے پیش آنے والی مشکلات کے پیش نظر، یہ مقابلہ گوگل میٹ کے ورچوئل پلیٹ فارم کے ذریعہ منعقد کیا گیا تھا۔
26 جون 2020 کو منعقدہ ای افتتاحی تقریب میں جسٹس اقبال احمد انصاری، پنجاب اسٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن کے چیئرپرسن اور پٹنہ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس مہمان خصوصی تھے۔ تقریب کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے کی۔ ڈین فیکلٹی کے پروفیسر ساجد زیڈ امانی نے پروگرام کی صدارت کی۔
اس مقابلہ میں تقریبا چوبیس ٹیموں نے حصہ لیا جس میں گورنمنٹ لاء کالج ، ممبئی نے این یو ایل اے ایس ، کوچی کو شکست دے کر چیمپئن شپ حاصل کی ۔ پروفیسر بی ٹی کول ، اور سینئر ایڈوکیٹس ، کیرتی اُپل ، برج بھوشن گپتا اور طارق صدیقی نے حتمی مقابلے کا فیصلہ کیا۔ دوسرے ایوارڈ یافتہ افراد میں ، لائیڈ لا کالج نے بہترین میموریل ایوارڈ جیتا ، ایویرپ منڈل (جی ایل سی ، ممبئی) نے بہترین اسپیکر ، انوشکا گہلوت (آئی ایل ایس لاء کالج ، پونہ) کو بہترین اسپیکر جبکہ محمد یوسف علی (علی گڑھ مسلم یونیورسٹی) کو بہترین محقق قرار دیا گیا۔
دہلی ہائی کورٹ کے جج ، جسٹس آشا مینن اور سابق چیئرپرسن ، دہلی جوڈیشل اکیڈمی ، پروفیسر بی ٹی کول وغیرہ اس موقع پر موجود رہے ۔
مسابقہ کا اہتمام پروفیسر ساجد زیڈ امانی ، ڈین شعبہ قانون نے کیا۔ اسد ملک (کنوینر) اور ڈاکٹر نورجہاں مومن (شریک کنوینر) تھے ۔
اس پورے پروگرام کا بغیر کسی رکاوٹ کے طلباء رضاکاروں نے محمد کی رہنمائی میں انتظام کیا۔ سمیع احمد (اسٹوڈنٹ کنوینر ، ریسرچ کمیٹی) کے ساتھ یاسین (اسٹوڈنٹ کنوینر ، موٹ کورٹ کمیٹی) میں پیش پیش رہے ۔ مقابلے کو ایس سی سی آن لائن اور ایسٹرن بوک کمپنی نے اسپانسر کیا۔