وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر چینی فوج کے ساتھ ڈیڈ لاک پر لوک سبھا میں بیان دیتے ہوئے چین اورعالمی برادری سے دو ٹوک کہا کہ چین نے ایل اے سی پر اپریل سے یکطرفہ تبدیلی کے ارادے سے فوج میں اضافہ شروع کر دیا اور پھر ہندوستانی فوج کی بہ ضابطہ گشت میں خلل ڈالا۔ بعد ازاں حل کے لیے جب فوجی کمانڈر کی سطح کی بات چیت پر اتفاق رائے ہوا تو اس کی خلاف ورزی کرکے چینی فوج نے ہندوستانی فوجیوں پر پرتشدد حملے کیے۔ ہمارے بہادر سپاہیوں نے اپنی جان کی قربانی دی۔ وہ چینی فریق کو شدید نقصان پہنچانے کے ساتھ ہی اپنی سرحد کی حفاظت میں کامیاب رہے۔
وزیر دفاع نے لوک سبھا میں اپنے بیان میں ہندوستان۔چین سرحدی تنازعہ کے پس منظر کا ذکر بھی کیا ہے اور ایوان سے درخواست کی کہ وہ ایک تجویز منظور کرے کہ ہم اپنے بہادر جوانوں کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر کھڑے ہیں جو اپنی جان کی پراوہ کیے بغیر ملک کی چوٹیوں کی اونچائیوں پر مشکل حالات کے باوجود ’بھارت ماتا‘ کی دفاع کر رہے ہیں۔ انہوں نے جون کو گلوان وادی میں عظیم قربانی دینے والے کرنل سنتوش بابو اور دیگر 19 فوجیوں کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔
مسٹر سنگھ نے کہا کہ وہ لداخ کی مشرقی سرحدوں پر حالیہ ہوئی سرگرمیوں سے آگاہ کرنے کے لیے حاضر ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے حال ہی میں لداخ کا دورہ کرکے ہمارے بہادر جوانوں سے ملاقات کی تھی اور انھیں یہ پیغام بھی دیا تھا کہ پورے ملک کے باشندے اپنے بہادر جوانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ خود انہوں نے بھی لداخ جا کر اپنے بہادروں کے ساتھ کچھ وقت گذارا ہے اور ان کی بے مثال بہادری کو محسوس کیا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ چین، ہندوستان کی تقریباً 38 ہزار مربع کلومیٹر زمین پرغیر قانونی قبضہ کیے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ 1963 میں ایک مبینہ سرحد قرار کے تحت پاکستان نے اپنے قبضے والے جموں و کشمیر کے حصے سے 5180 کلومیٹر ہندوستانی زمین غیر قانونی طور پر چین کے حوالے کر دی تھی۔