قرآن پر اعتراض کرنے والے وسیم رضوی کے خلاف ملک کے مختلف حصوں سے مذمتی بیانات جاری کیے جا رہے ہیں۔ گذشتہ روز ہی مجلس علمائے ہند کے تمام اراکین نے مشترکہ مذمتی بیان جاری کیا تھا۔ اب دہلی کی شیعہ جامع مسجد کے امام مولانا محسن تقوی نے بھی اس کی مذمت کی ہے۔
دہلی: شیعہ جامع مسجد کے امام مولانا محسن تقوی نے وسیم رضوی کی مذمت کی - etv bharat urdu
وسیم رضوی کے خلاف ملک کے مختلف حصوں سے مذمتی بیانات جاری کیے جا رہے ہیں۔ گذشتہ روز ہی مجلس علمائے ہند کے تمام اراکین نے مشترکہ مذمتی بیان جاری کیا تھا۔ اب دہلی کی شیعہ جامع مسجد کے امام مولانا محسن تقوی نے بھی ان کی مذمت کی ہے۔
مولانا محسن تقوی نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا وسیم رضوی اپنے شروعاتی دنوں میں ہی مرتد ہو گئے تھے جس کے بعد علما نے انہیں اسلام سے خارج قرار دے دیا تھا۔ تاہم قرآن کی 26 آیات کو حذف کر کے اور قرآن کی سورتوں کی ترتیب بدل کر پیش کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ کیونکہ ایک بھی مسلمان ان کے ساتھ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا وسیم رضوی نے جو حرکت کی ہے اس کی مثال 14 سو سالہ تاریخ میں بھی نہیں ملتی ہے لیکن وہ یہ سب جو کر رہے ہیں وہ کسی کی پشت پناہی پر کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے ایمان کا بہت سستا سودا کیا ہے۔
مولانا سید محسن تقوی نے مزید کہا کہ جو خط وسیم رضوی نے وزیر اعظم کو لکھا ہے اور ان سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام مدارس اور مساجد میں ان کے ذریعے جاری کیا گیا قرآن پڑھایا جائے، وہ بیکار ہے۔ کوئی بھی بھارت میں مسلمانوں پر زبردستی اپنا قرآن نہیں تھوپ سکتا۔ پوری دنیا کا مسلمان ایک ہی قرآن پڑھتا ہے اور اس میں کسی طرح کی کوئی بھی تبدیلی برداشت نہیں کی جا سکتی۔