ایڈووکیٹ محمود پراچہ نے کہا کہ مجھے ڈرانے، دھمکانے اور جان سے مارنے کی کوششیں مسلسل کی جا رہی ہیں لیکن میں آخری سانس تک انصاف کی لڑائی لڑتا رہوں گا اور دہلی فسادات کے اصل ملزمین کو کیفر کرادار تک پہنچا کر ہی دم لوں گا۔
محمود پراچہ دہلی فسادات سے متعلق درجنوں فساد زدگان کی قانونی پیروی کر رہے ہیں جس کی وجہ سے مسلسل ان پر دباؤ بنایا جا رہا ہے کہ وہ فساد زدگان کی قانونی مدد کرنا بند کر دیں لیکن محمود پراچہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی آخری سانس تک انصاف کی لڑائی لڑتے رہیں گے۔
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب امت شاہ کے کہنے پر ہو رہا ہے۔ جہاں بھی دہلی پولیس کے اہلکاروں نے لوگوں کو مارا ہے اور فسادیوں کا ساتھ دیا ہے وہاں کے کیمرے کام نہیں کریں گے، ہاں البتہ اگر عدالت کے ذریعے ہی دہلی فسادات کی جانچ کرنے کے لیے کوئی آزادانہ کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے تو تمام سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ جائیں گے۔
گزشتہ برس قومی دارالحکومت دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بہت وائرل ہوئی تھی جس میں کچھ پولیس اہلکار پانچ مسلم نوجوانوں پر لاٹھیاں برساتے ہوئے ان سے حب الوطنی کے نغمہ گانے کے لیے کہہ رہے تھے اور پولیس والوں کی اس پٹائی میں فیضان نامی نوجوان کی موت ہوگئی تھی۔
فیضان کی والدہ نے پولیس اہلکاروں پر الزام عائد کیا تھا کہ ان کی حراست میں فیضان کی موت ہوئی ہے، انہوں کے لیے انصاف کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ میں شنوائی کے دوران دہلی پولیس نے عدالت کو بتایا کہ فسادات کے دوران جس پولیس اسٹیشن میں فیضان اور اس کے ساتھیوں کو رکھا گیا تھا اس کا سی سی ٹی وی کیمرا تکنیکی خرابی کی وجہ سے کام نہیں کر رہا تھا۔
اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے فیضان کے ساتھ 4 لڑکوں میں سے ایک وسیم کے وکیل ایڈووکیٹ محمود پراچہ سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ یہ سب امت شاہ کے کہنے پر ہو رہا ہے۔ جہاں بھی دہلی پولیس کے اہلکاروں نے لوگوں کو مارا ہے اور فسادیوں کا ساتھ دیا ہے وہاں کے کیمرے کام نہیں کریں گے، ہاں البتہ اگر عدالت کے ذریعے ہی دہلی فسادات کی جانچ کرنے کے لیے کوئی آزادانہ کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے تو تمام سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ جائیں گے۔