وزارت تعلیم کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کی گئی ایک رپورٹ سے یہ اندازا لگایا جاسکتا ہے کہ تعلیمی نظام کے حوالہ سے حکومت کتنی سنجیدہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق آج بھی ملک میں سینکڑوں اضلاع تعلیمی اعتبار سے پسماندہ ہیں اور طلبہ کی بڑی تعداد تعلیم سے محروم ہے۔
سینکڑوں اضلاع تعلیمی اعتبار سے پسماندہ، وزارت تعلیم کی رپورٹ میں انکشاف جب کوئی ملک ترقی کرتا ہے تو اس کا ایک پیمانہ اس کے تعلیمی نظام سے بھی طے ہوتا ہے۔ حکومت کی سطح پر ہمارے ملک میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں تاہم لوگوں میں بھی بیداری آئی ہے لیکن حال ہی میں وزارت تعلیم کی جانب سے پارلیمنٹ میں جو رپورٹ پیش کی گئی وہ انتہائی افسوسناک ہے۔
سینکڑوں اضلاع تعلیمی اعتبار سے پسماندہ، وزارت تعلیم کی رپورٹ میں انکشاف اس رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ آج بھی ملک بھر کے سینکڑوں اضلاع تعلیم کے حوالے سے انتہائی پسماندہ ہیں اور یہاں بہت زیادہ کام کی ضرورت ہے۔ وزارت تعلیم نے یو جی سی کے حوالے سے بتایا کہ بہار کے 25 اضلاع، جموں و کشمیر کے 11، مدھیہ پردیش کے 39، راجستھان کے 30، اترپردیش کے 43، مغربی بنگال کے 18، مہاراشٹر کے 6 اور ہریانہ کے 7 اضلاع تعلیمی اعتبار سے انتہائی پسماندہ ہیں۔
سینکڑوں اضلاع تعلیمی اعتبار سے پسماندہ، وزارت تعلیم کی رپورٹ میں انکشاف وہیں جموں و کشمیر کے اننت ناگ، بڈگام، باراپلہ ڈوڈا، کارگل، لیہ جیسے اضلاع تعلیم کے معاملے میں اب بھی بہت پسماندہ ہیں۔ اتر پردیش میں بجنور، بلند شہر، بارابنکی سہارنپور ، رام پور مظفر نگر جیسے اضلاع تعلیم کے معاملے میں انتہائی پسماندہ ہیں۔ اس کے علاوہ دیواس ، گونا ، ہردا راج گڑھ ، ٹکم گڑھ ، اجین جیسے اضلاع کی تعداد مدھیہ پردیش میں آتی ہے۔
سینکڑوں اضلاع تعلیمی اعتبار سے پسماندہ، وزارت تعلیم کی رپورٹ میں انکشاف یہ بھی پڑھیں: 'حکومت تعلیم اورہنرمندی کے درمیان بہتر ہم آہنگی کے لیے کام کر رہی ہے'
اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد ماہرین تعلیم حکومت کو مشورہ دے رہے ہیں کہ صرف سکول بنانے سے کام نہیں چلے گا ، بلکہ ان پسماندہ اضلاع میں تعلیم کی شان بڑھانے کے لیے ایک مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دی جائے اور اس سمت سنجیدگی کے ساتھ کام کیا جائے۔ اسی سے متعلق ماہر تعلیم سید ظفر محمود نے کہا کہ سننے میں تو یہ کافی اچھا لگ رہا ہے کہ مودی حکومت نے اتنے اسکول کھولے ہیں لیکن ان کے کابینائی وزیر تعلیم کی جانب سے پیش کیے گئے اعدادوشمار کافی کم ہے۔
سینکڑوں اضلاع تعلیمی اعتبار سے پسماندہ، وزارت تعلیم کی رپورٹ میں انکشاف انہوں نے رما دیوی سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے میں وزارتِ تعلیم سے مزید اطلاعات حاصل کریں. انہوں نے حکومت سے بھی مطالبہ کیا ہے ان پچھڑے بچوں کے مستقبل کو سنوارنے کے لیے داخلہ کے کارروائی میں تبدیلی لائیں جس سے ان کی تعلیم کے تئیں اعتماد پیدا ہو اور وہ اس کام کو انجام دے سکے۔ تاہم حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ حکومت مسلسل اقدامات کر رہی ہے اور 194 اضلاع میں ماڈل ڈگری کالج قائم کرنے کی منظوری دی گئی ہے جن میں سے 64 ماڈل ڈگری کالجوں کو یو جی سی کے ذریعے اور 130 کو روسا کے تحت منظور کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 5726 کستوربا گاندھی گرلز سکولوں کو بھی منظوری دی گئی ہے جو کہ تعلیمی نظام کو بلند کرنے میں معاون ثابت ہوں گی۔ اگر ہم ان سیکڑوں تعلیمی پسماندہ اضلاع کی صورت حال پر نظر ڈالیں تو یہ دیکھا جائے گا کہ اچھوت آبادی والے اضلاع تعلیم کے حوالے سے اب بھی کافی حد تک پسماندہ ہیں۔