دہلی حکومت کورونا بحران کا سامنا کر رہی ہے، اب ایک بہت بڑا مالی بحران بھی درپیش ہے۔ دارالحکومت میں 3 ماہ کی لاک ڈاؤن اور کورونا وبا کی وجہ سے دہلی حکومت کے ٹیکس وصولی میں اپریل اور جون 2020 کے درمیان زبردست کمی ہوئی ہے، جو رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی ہے۔ اس سے کیجریوال حکومت کی بجلی پانی اور ڈی ٹی سی بسیں بھی متاثر ہوسکتی ہیں۔
موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں کیجریوال حکومت کے محصولات میں زبردست کمی موجودہ مالی سال 2020-21 میں یکم اپریل سے 30 جون تک یعنی پہلی سہ ماہی میں ، حکومت نے 2958 کروڑ روپے بطور ٹیکس وصول کیا ہے۔ اس میں جی ایس ٹی اور وی اے ٹی دونوں شامل ہیں۔ اسی مدت کے دوران گزشتہ مالی سال 2019-20 میں 6136 کروڑ روپئے کی ٹیکس وصولی کی گئی تھی۔
انلاک 1 نافذ ہونے کے بعد ٹیکس وصولی میں معمولی بہتری دیکھی گئی ہے۔ یکم سے 29 جون تک 800 کروڑ روپئے کی ٹیکس وصولی کی جا چکی ہے۔ جبکہ گزشتہ سال جون کے 29 دنوں میں 1953 کروڑ روپئے کی ٹیکس وصولی کی گئی تھی۔
اس سال لاک ڈاؤن کی وجہ سے دہلی حکومت کے ٹیکس وصولی میں اپریل میں 90 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ اپریل کے مہینے میں دہلی حکومت کو جی ایس ٹی ، وی اے ٹی، ایکسائز ، اسٹامپ ڈیوٹی، رجسٹریشن اور موٹر گاڑی ٹیکس سمیت تمام اشیاء میں تقریباً 300 کروڑ کا ٹیکس ملا۔ جبکہ گزشتہ سال 2019 میں حکومت کو 3500 کروڑ کا ٹیکس ملا تھا۔ دہلی حکومت نے محصول کو بڑھانے کے لئے شراب کی دکانیں، مال اور بازار کھولے ہیں۔
واضح رہے کہ دہلی حکومت کو اپریل میں جی ایس ٹی اور وی اے ٹی سمیت تقریباً 250 کروڑ روپئے کا ٹیکس ملا ہے۔ جو اپریل 2019 میں 2400 کروڑ تھا۔ ہر ماہ شراب کی فروخت سے قریب 500 کروڑ روپے آتے تھے۔ جبکہ اپریل میں شراب کی فروخت سے کوئی ٹیکس وصول نہیں ہوتا ہے۔