اردو

urdu

ETV Bharat / state

'یونیورسٹی کیمپس میں ماحول خراب کرنے کے لیے مرکز ذمہ دار'

جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنز یونین(جے این یو ایس یو) کی صدرایشی گھوش نے ملک بھر میں پرامن احتجاج کرنے والے طلبا کے خلاف پولیس کی کارروائی اور شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ پر مرکزی حکومت پر شدید تنقید کی۔

Home Min, Centre must be held accounatble for militarising campuses: JNUSU
'یونیورسٹی کیمپس میں عسکریت پسندی کی مرکز ذمہ دار'

By

Published : Dec 18, 2019, 11:45 AM IST

جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنز یونین (جے این یو ایس یو) کی صدرایشی گھوش نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کواپنی تائید کا اعلان کیا۔

ایشی گھوش نے پریس کانفرینس میں خطاب کرتے ہوئے 'وزیر داخلہ امت شاہ اور مرکزی حکومت کو یونیورسٹی کے کیمپس میں ماحول خراب کرنے کی ذمہ دار اور جوابدہ' قرار دیا۔

جے این یو ایس یو کی صدر ایشی گھوش نے کہا کہ 'خاص طور پر وزیر داخلہ اور عام طور پر (مرکزی) حکومت کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ پولیس افواج کیمپس میں داخل ہوگئی ہیں۔ ایک طالب علم کو احمد آباد میں حراست میں لیا گیا تھا۔ تمل ناڈو میں ایس ایف آئی کے ممبروں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ملک کے دیگر علاقوں کے بشمول مہاراشٹر میں بھی ایسی ہی صورتحال رہی'۔

گھوش نے شہریت ترمیمی قانون 2019 کے خلاف پرامن طور پر احتجاج کرنے والے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر پولیس کی وحشیانہ کارروائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'مرکزی حکومت تعلیمی اداروں کے کیمپس کو عسکری شکل دینے کی پوری کوشش کر رہی ہے'۔

گھوش نے اپیل کی ہے کہ 'میں ہر ایک سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ صرف جے این یو، اے ایم یو اور جامعہ سے متعلق یہ احتجاج نہ کریں۔ بلکہ حکومت سے ان تینوں یونیورسٹیوں تک اختلاف رائے کو محدود رکھنے کے خلاف مطالبہ کریں اور اپنے حق کے لیے ہمیشہ لڑئیں'۔

انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ 'وہ صرف یہ کہیں گی کہ ہم ہمیشہ احتجاج کرتے رہیں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ تقریبا تمام کیمپس میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاج پھوٹ پڑا ہے، اپنی ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں۔ بنگال سے شمال مشرق تک، ممبئی سے کیرالہ تک اور اتر پردیش تک ہر جگہ طلبا اس قانون کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں'۔

بنارس ہندو یونیورسٹی، ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز، IIT بمبئی، IIT مدراس، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، بنگلور، جاداو پور یونیورسٹی، لکھنؤ انٹیگرل یونیورسٹی اور نڈوا کالج ان کیمپس میں شامل ہیں، جہاں طلبا نے پیر کے روز احتجاج کیا۔

اطلاعات کے مطابق 'آئی آئی ایم بنگلور کے طلبا نے وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی ایک کھلا خط لکھا'۔

تاہم ایک سرکاری عہدے دار نے یہ بات بتائی ہے کہ جے ایم آئی اور اے ایم یو کو چھوڑ کر ملک کی 42 مرکزی یونیورسٹیوں کی صورتحال پرامن ہے اور امتحانات شیڈول کے مطابق منعقد ہورہے ہیں۔

گھوش نے دعوی کیا کہ کیمپس میں یہ احتجاج "اگر ضرورت پڑی تو اس وقت تک جاری رہے گی، جب تک یہ حکومت ختم نہیں رہیں گے"۔

جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنز یونین (جے این یو ایس یو) کی صدر ایشی گھوش نے کہا کہ 'حکومت کالجوں کو بند کررہی ہے ، انٹرنیٹ بند کررہی ہے اور ہر چیز یکطرفہ ہے۔ وہ کسی کی بات نہیں مان رہے ہیں۔ یہ حکومت تعلیمی اداروں کو نشانہ بنا رہی ہے تاکہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ لوگ اسی میں الجھ کر رہ جائے اور پڑھنے لکھنے سے دور رہیں اور کچھ بھی سیکھیں نہیں'۔

مزید پڑھیں : جامعہ ملیہ کے طلبا نے پولیس مظالم کی روداد سنائی

واضح رہے کہ 14 دسمبر 2019 روز اتوار کی شام جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کیمپس میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھیوں اور آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کیا اور جامعہ کیمپس میں داخل ہو کر متعدد افراد کو حراست میں لیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details