وزارت داخلہ کے ایک بیان کے مطابق، امت شاہ نے بہار، اترپردیش اور شمال مشرقی ریاستوں میں تباہ کن سیلاب کی پریشانیوں کے مستقل حل پر زور دیا۔
وزیر داخلہ نے مختلف ایجنسیوں کے مابین بہتر رابطہ کاری پر زور دیا کہ وہ سیلاب کی پیشن گوئی کے لیے مستقل نظام بنائیں اور ملک کے بڑے زونز اور علاقوں میں پانی کی سطح میں اضافے کی قبل از وقت اطلاع دیں۔
بیان میں کہا گیا ہے، "شاہ نے ملک میں مانسون اور سیلاب کی صورتحال سے نمٹنے کے اقدامات اور اس کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کی۔"
انہوں نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ سیلاب کی تباہ کاریوں کو کم کرنے اور املاک و جانی نقصانات کو کم سے کم کرنے کے لیے ایک عُمدہ منصوبہ تیار کریں۔
وزیر داخلہ نے وزارت جل شکتی اور سنٹرل واٹر کمیشن (سی ڈبلیو سی) کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ بڑے ڈیموں کی اصل ذخیرہ کرنے کی گنجائش سے متعلق اعداد و شمار کا جائزہ لے تاکہ پانی کا بروقت چھوڑنا اور سیلاب سے بچاؤ کو یقینی بنایا جاسکے۔
محکمہ آبی وسائل، واٹر ڈویلپمنٹ اور گنگا رجووینیشن کے سیکرٹری نے ملک میں آنے والے بڑے سیلابوں کے بارے میں آگاہ کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے، "بھارت میں مجموعی طور پر 40 ملین ہیکٹر رقبے میں سیلاب کا خطرہ ہے جس میں گنگا اور برہم پترا اہم سیلاب کے بیسن ہیں اور آسام ، بہار، اترپردیش اور مغربی بنگال سب سے زیادہ سیلاب زدہ متاثرہ ریاستیں ہیں۔"
نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف) اور بھارت کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) کے سینئر عہدیداروں نے بھی اس موقع پر پریزنٹیشن دی۔