بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ یہ کبھی مغل خاندان کی خواتین کے لیے مخصوص ہوتا تھا، یہاں پر صرف شاہی خاندان کے اہل خانہ کو آنے کی اجازت ہوتی تھی۔ لیکن اب یہ بازار ہر شہر کے بازار کی طرح ہوگیا ہے۔
واضح ہو کہ مینا بازار ہر بڑے شہر میں پایا جاتا ہے، مینا بازار کا تصور مغلیہ عہد کا ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا لاہور ہو یا بھارت کی دہلی، حتی کہ ہر چھوٹے چھوٹے شہروں میں بھی مینا بازار کے نام سے بازار موجود ہیں۔
پرانے لوگ کہتے ہیں کہ کبھی کسی زمانے میں یہاں پر جامع مسجد کے آس پاس شاہی بازار لگتا تھا اسے مینا بازار کا نام دیا گیا، لیکن اب اس کا نام و نشان نہیں باقی نہیں ہے۔
اسی مینا بازار کے نقش قدم پر انگریزوں نے یہاں دوبارہ سے بازار بسایا اور پھر سنجے گاندھی کے وقت میں ہوئی مشہور انہدامی کارروائی کے بعد دوبارہ سے یہاں مینا بازار کی نشاۃ ثانیہ ہوئی۔