ریلائنس کی جانب سے دائر عرضی پر پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ نے سماعت کے دوران مرکزی اور پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کر کے 8 فروری تک جواب طلب کیا ہے۔
ریلائنس کی جانب سے سینیئر ایڈووکیٹ آشیش چوپڑا نے کورٹ میں کہا کہ 'کسان تحریک کی آڑ میں شرپسندوں نے ریلائنس جیو کے 1500 ٹاورز کو نقصان پہنچایا جس سے ایک کروڑ 40 لاکھ لوگ متاثر ہوئے۔'
ریلائنس کا الزام ہے کہ توڑ پھوڑ کے لیے ان شرپسندوں کو اِس کی حریف کمپنیوں نے اپنے ذاتی مفاد کی وجہ سے اُکسایا۔ کسان تحریک کو موضوع بناکر ریلائنس کے خلاف مسلسل ایک سازش کے تحت اور بدنیتی پر مبنی مہم چلائی ہے۔ زرعی قوانین میں ریلائنس کا نام جوڑنے کا واحد مقصد ہمارے کاروبار اور ہمارے وقار و رُتبہ کو نقصان پہنچانا ہے۔
حکومت پنجاب کی جانب سے سماعت کے دوران، ایڈووکیٹ جنرل اتُل نندا نے عدالت میں کہا کہ 'ریاستی حکومت نے ریلائنس کی املاک کو ہونے والے نقصان کا اندازہ کرنے کے لیے تمام اضلاع میں 1019 گشتی ٹیم اور 22 نوڈل افسران کو تعینات کئے ہیں جو ریلائنس کی املاک کو ہوئے نقصان کا جائزہ لیں گے اور آگے کسی طرح کا کوئی نقصان نہ ہو اس کی نگرانی کریں گے۔
مرکز کی جانب سے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل ستیپال جین سماعت کے دوران عدالت میں موجود تھے۔
ایڈووکیٹ جنرل نندا نے عدالت میں کہا کہ 'ریاستی حکومت اس معاملے میں پوری طرح سنجیدہ ہے۔ اس بات کا خاص خیال رکھا جائے گا کہ کسی بھی طرح سے املاک کا کوئی نقصان نہ ہو اور ملزم کے خلاف مکمل کارروائی کی جا رہی ہے۔'
دونوں فریقین کے دلائل کے بعد عدالت نے مرکزی ہوم سکریٹری، ریاستی ہوم سکریٹری، ڈائریکٹر جنرل آف پولیس اور محکمہ ٹیلی مواصلات کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 8 فروری تک جواب دینے کی ہدایت کی ہے۔
مرکزی حکومت کے تینوں زرعی قوانین کے خلاف جاری کسانوں کے احتجاج کے دوران پنجاب میں 'ریلائنس جیو' کے ڈیڑھ ہزار سے زیادہ ٹاورز میں توڑ پھوڑ کی گئی جس نے ریاست میں ٹیلی کام کے نظام کو بُری طرح متاثر کیا ہے۔
پیر کو ریلائنس انڈسٹریز نے اپنے ماتحت کمپنی 'جیو انفوکیم' کے توسط سے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی۔ کمپنی نے اس کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے اور تخریب کاری کی تحقیقات اور املاک کی حفاظت کا مطالبہ کیا ہے۔
عرضی میں مرکزی ہوم سکریٹری، وزارت ٹیلی مواصلات، ریاستی ہوم سکریٹری اور پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل پولیس کو مدعا علیہ بنایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ تینوں نئے زرعی قوانین کا کمپنی سے کوئی تعلق نہیں تھا اور نہ ہی اس سے ان کا کوئی فائدہ ہوا۔ اپنی پوزیشن واضح کرنے کے لیے کورٹ میں ریلائنس انڈسٹریز لیمیٹیڈ، ریلائنس ریٹیل لمیٹڈ (آر آر ایل)، ریلائنس جیو انفوکوم لیمیٹیڈ (آر جے آئی ایل) اور ریلائنس سے وابستہ کوئی بھی دوسری کمپنی نہ تو کارپوریٹ یا کانٹریکٹ فارمنگ کرتی ہے اور نہ کرواتی ہے اور نہ ہی اس کاروبار میں اترنے کا کمپنی کا منصوبہ ہے۔
کارپوریٹ یا کانٹریکٹ فارمنگ کے لیے کسی بھی ریلائنس یا ریلائنس کے ماتحت ادارہ نے ہریانہ پنجاب یا ملک کے کسی دوسرے حصے میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر کوئی زمین نہیں خریدی ہے۔ نہ ہی ہمارا ایسا کرنے کا کوئی منصوبہ ہے۔
ریلائنس نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ 'ریلائنس ریٹیل' منظم خُوردہ شعبے کی ایک کمپنی ہے اور مختلف کمپنیوں کی مختلف مصنوعات فروخت کرتی ہے لیکن کمپنی کاشتکاروں سے براہ راست اجناس نہیں خریدتی اور نہ ہی کمپنی کسانوں کے ساتھ طویل مدتی خریداری کے معاہدے میں شامل ہے۔
عدالت میں ریلائنس نے 130 کروڑ بھارتیوں کا پیٹ بھرنے والے کسان کو انّ داتا بتایا اور کسانوں کی خوشحالی اور ترقی کے لیے اپنے عہد کا اظہار کیا۔
کسانوں میں پھیلی غلط فہمیاں دور کرتے ہوئے ریلائنس نے کورٹ کو بتایا کہ وہ اور ان کے سپلائرز، کم از کم سہارا قیمت( ایم ایس پی) یا طے شدہ سرکاری قیمت پر ہی کسانوں سے خریدی پر زور دیں گے تاکہ کسان کو اس کی پیداوار کی بہترین قیمت مل سکے۔