مدارس دین ہی نہیں عصری تعلیم دینے میں بھی پیش پیش ہے۔ مدارس میں غریب، بے سہارا لوگوں کے بچے بھی تعلیم حاصل کر رہے ہیں،جن کے قیام، کپڑے اور طعام کا نظم مدارس پر منحصر ہے۔
کورونا جیسی آفت کے سبب لاک ڈاوُن سے لاکھوں کی تعداد میں طلبہ مدارس میں پھنس گئے ہیں جو تعطیل کے بعد بھی اپنے گھر واپس نہیں پہونچ سکے، ایسے حالات میں مدارس ان کا پورا خرچ برداشت کر رہے ہیں۔ ادھر لاک ڈاوُن کے سبب چندہ پر بھی قدغن لگنے سے مالی طور پر مدارس کی حالت نازک ہے۔
پیس پارٹی کے قومی نائب صدر ڈاکٹر عبدالرشید انصاری نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ اس نازک موقع پر مدارس اسلامیہ کے خسارہ کو پر کرنے کےلیے بھر پور تعاون کریں۔ ڈاکٹر انصاری نے کہا کہ ملک میں جاری لاک ڈاوُن کے سبب جہاں کاروبار متاثر ہے وہیں سب سے کاری ضرب مدارس اسلامیہ پر لگی ہے۔
لاک ڈاوُن کے اختتام کے بعد سبھی سرگرمیا معمول پر آجائیں گی ، لیکن مدارس اسلامیہ کو جو خسارہ ہوا ہے اس کی تلافی بہت مشکل نظر آرہی ہے اور ان کی بقاء ہی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ تجارتی و معاشی سرگرمیاں پوری طرح ٹھپ ہونے سے غریب و متوسط طبقہ پریشان ہے۔
روز کھانے کمانے والوں کے سامنے ایک گہری تاریکی ضرور ہے ۔ ادھر اچانک لاک ڈاوُن سے مدارس کے طلبہ تعطیل کے بعد بھی اپنے گھر نہیں لوُٹ سکے۔ مدارس کو اب ان طلبہ کے سبب بڑی دشواری پیش آرہی ہے ۔جبکہ مدارس صرف عطیات ،خیرات ،زکواة ،چرم قربانی اور عوامی چندوں پر پوری طرح منحصر ہیں۔
شعبان و رمضان میں چندوں کی وصولی زیادہ ہوتی ہے۔ یہی وصولی مدارس کا پورے سال کا بجٹ ہوتا ہے۔ لاک ڈاوُن کے سبب مدارس کے سفیر نکل نہیں سکے اور مدارس کسی طرح کی آمدنی سے محروم ہیں۔ اگر یہی حالات رہے تو مدارس کا چلنا مشکل ہوگا۔ انہوں نے مدارس کی بقاء کےلیے مسلمانوں سے اپیل کیا کہ مدارس کو بھر پور تعاون کریں۔