ملک کے دارالحکومت دہلی جو اس وقت فضائی آلودگی سے گھری ہوئی ہے اس بڑھتی ہوئی آلودگی پر سپریم کورٹ کا ردعمل توجہ کا مرکز ہے۔ عدالت نے دہلی کے تناظر میں حکومت کی نظراندازی کی سخت نکتہ چینی کی اور سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہلی سے بہتر تو جہنم ہے۔
ساتھ میں عدالت نے پنجاب اور ہریانہ کے پرنسپل سکریٹری کو فصلوں کی باقیات کو جلانے کے سلسلے میں مناسب اقدام اور متبادل تلاش نہیں کرنے پر پھٹکار لگائی۔سپریم کورٹ نے دہلی میں بڑھتی ہوئی فضائی اور پانی کی آلودگی پر سخت اعتراض جتاتے ہوئے ریمارکس دیا کہ کیسے آپ عوام کے ساتھ اس طرح کا سلوک کرسکتے ہیں اور اس آلودگی میں آپ نے انہیں مرنے کےلیےچھوڑ دیا ہے؟ اور یہ ان گنت متاثرین کی انعکاس کررہا ہے۔
حال ہی میں کیجریوال کی حکومت نے میڈیکل ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا اور تمام تعمیراتی کام اور مسمار کرنےکے عمل پر پابندیاں عائد کردی تھی۔ہریانہ نے اپنی طرف سے ایسےگاؤں کی نشاندہی کی ہے جو کثیر تعداد میں فصلوں کے باقیات جلانے میں سرگرم ہیں۔
پنجاب نے مرکز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کسانوں کو مالی تعاون کی یقین دہانی کو پورا کرے۔حکومت کسانوں کو یہ بتانے میں پوری طرح ناکام رہی کہ فصلوں کی باقیات پر ہل چلانے اور انہیں وہیں چھوڑ دینے سے زمین کے احاطے میں اضافہ ہوتا ہے اور لاکھوں مائیکرو ارگنسم کو تباہ ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔
عدالت نے پنجاب، دہلی، ہریانہ اور اترپردیش کی حکومت کی طرف سے بروقت اور متبادل انتظامات نہیں کرنے کی وجہ سے ہدایت جاری کی۔کم از کم مرکزی اور ریاستی حکومت کو ایندھن کو بدلنے کے لیےمتبادل راستے تلاش کرنا چاہیے اور ساتھ میں کسانوں کی شرکت کو یقنی بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
نیشنل گرین ٹریبونل(این جی ٹی) نے چار برس قبل حکم دیا تھا کہ فصلوں کی باقیات کو جلانا ہی دہلی میں ہر برس بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کی اصل وجہ ہے، جس پر پابندی عائد ہونی چاہیے لیکن حکومت نے اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔حالانکہ پنجاب اور ہریانہ کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے فصلوں کے باقیات کو جلانے پر پابندی عائد کردی ہے لیکن حقیقت میں کسانوں نے ابھی تک اس عمل سے گریز نہیں کیا ہے کیونکہ مشینی اوزاروں سے دھان کے ٹن ڈھیروں کو ہٹانا ان کی صلاحیت سے باہر ہے۔
مرکز کو فضائی آلودگی سے ماحولیاتی نظام اور ملک کو اس نقصان سے روکنے کی پہلے قدم کے طور پر الگ سے فنڈ جاری کرنے کی ضرورت ہے۔ملک میں سالانہ دس لاکھ ٹن فصلوں کی باقیات کو جلایا جاتا ہے، جس میں سے پنجاب، ہریانہ اور اترپردیش کی حصہ داری نصف سے زائد ہوتی ہے، لہذا فوری کارروائی یہیں سے شروع کرنےکی ضرورت ہے۔
بھوسہ جلانے کی وجہ سے فضائی آلودگی اور گیس چیمبر جیسے ماحول میں رہنے والے عوام کی حالت زار صرف دہلی تک محدود نہیں ہے۔فضائی آلودگی سے متعلق اموات دہلی کے مقابلے میں یوپی ، مہاراشٹر ، بہار ، مغربی بنگال اور راجستھان میں زیادہ ہیں۔