اردو

urdu

ETV Bharat / state

SC on Teesta Setalvad سپریم کورٹ نے گجرات فسادات کیس میں تیستا سیتلواڑ کے عبوری تحفظ میں توسیع کردی - تیستا سیتلواڑ

سپریم کورٹ نے 2002 گجرات فسادات کے مقدمات میں من گھڑت ثبوتوں کے سلسلے میں سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کے عبوری تحفظ میں توسیع کر دی۔ اور اگلی سماعت 19 جولائی تک ملتوی کردی۔ اس سے قبل گجرات ہائی کورٹ نے ان کی باقاعدہ ضمانت مسترد کر دی تھی اور انہیں فوری طور پر خودسپردگی کی ہدایت کی تھی۔ SC on teesta setalvad

تیستا سیتلواڑ کی عرضی پر سپریم کورٹ آج سماعت کرے گا
تیستا سیتلواڑ کی عرضی پر سپریم کورٹ آج سماعت کرے گا

By

Published : Jul 5, 2023, 8:51 AM IST

Updated : Jul 5, 2023, 3:05 PM IST

نئی دہلی: سپریم کورٹ، جس نے آج گجرات ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف سماجی کارکن تیستا سیتلواڈ کی عرضی پر سماعت کی، 2002 گجرات فسادات کے مقدمات میں ثبوت گھڑنے کے سلسلے میں ان کی عبوری تحفظ میں توسیع کر دی ہے۔ سپریم کورٹ نے سماجی کارکن کی باقاعدہ ضمانت کی درخواست پر گجرات حکومت کو نوٹس بھی جاری کیا ہے اور اگلی سماعت 19 جولائی تک ملتوی کردیا ہے۔

سپریم کورٹ بدھ کو گجرات فسادات 2002 کے سلسلے میں سرگرم کارکن تیستا سیتلواڑ کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کرے گی۔ اس معاملے میں گجرات ہائی کورٹ نے ان کی باقاعدہ ضمانت مسترد کر دی تھی اور مبینہ طور پر فرضی ثبوت کے معاملے میں انہیں فوری طور پر خودسپردگی کرنے کی ہدایت کی تھی۔ جسٹس اے ایس بوپنا، دیپانکر دتہ اور بی آر گوائی کی بنچ سیتلواڑ کی عرضی پر سماعت کرے گی۔ قبل ازیں ہفتہ کو سپریم کورٹ نے گجرات ہائی کورٹ کے حکم پر ایک ہفتے کے لیے روک لگا دی اور درخواست گزار سیتلواڑ کو گرفتاری سے راحت دی۔

سیتلواڑ کو سات دنوں تک گرفتاری سے عبوری تحفظ دیتے ہوئے بنچ نے گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے پر ناراضگی ظاہر کی۔ سپریم کورٹ کے بنچ نے کہا کہ سنگل جج کو کچھ وقت دینا چاہیے تھا۔ اس کے بعد بنچ نے سنگل بنچ کے حکم پر ایک ہفتے کے لیے روک لگا دی۔ فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ہمیں یہ کہتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ سنگل جج کو ایک ہفتے تک عبوری تحفظ نہ دینا بالکل غلط تھا۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ جب عدالت نے عبوری ضمانت دی ہے، تو اسے ایک ہفتہ تک بڑھانا بہتر ہوتا۔

مزید پڑھیں:Teesta Setalvad Bail Plea Rejected تیستا سیتلواڑ کی ضمانت کی درخواست مسترد، خودسپردگی کی ہدایت

سالیسٹر جنرل نے کہا کہ یہ کوئی عام معاملہ نہیں ہے۔ ملک اور ریاست کی کئی دہائیوں تک بدنامی ہوئی۔ سپریم کورٹ نے سالیسٹر جنرل سے پوچھا کہ اس کا طرز عمل قابل مذمت ہو سکتا ہے، لیکن آج ہم اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ کیا ایک دن کے لیے بھی کسی شخص کی آزادی چھین لی جائے؟ سپریم کورٹ نے پایا کہ وہ 10 ماہ سے ضمانت پر ہیں۔ ایسے میں سوال پوچھا گیا کہ انہیں فوری حراست میں لینے کی کیا ضرورت تھی؟

Last Updated : Jul 5, 2023, 3:05 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details