دہلی ہائی کورٹ نے دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ظفر الاسلام خان کے خلاف بغاوت کے معاملے میں دہلی پولیس کو تفتیش کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
خصوصی سیل اس معاملے کو لے کر انکوائری میں شامل ہونے کے لئے 15 جون کو نوٹس دے گا۔ نوٹس ملنے کے اگلے دو دن کے اندر ظفر الاسلام خان کو خصوصی سیل کی انکوائری کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دہلی پولیس کو ظفر الاسلام سے تفتیش کرنے کی اجازت ملی دراصل ہائی کورٹ نے ظفر الاسلام کی گرفتاری پر 22 جون تک روک لگا دی تھی۔ دہلی پولیس نے ظفر الاسلام سے تفتیش کی اجازت کے لئے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
چار جون کو ہائی کورٹ میں ظفر الاسلام سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دہلی حکومت نے ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ ظفر الاسلام نے اپنا جواب دے دیا ہے۔
وہیں 12 مئی کو ہائی کورٹ نے ظفر الاسلام کی گرفتاری پر عبوری روک لگا دی تھی۔ جسٹس منوج کمار اوہری کی بنچ نے حکم دیا تھا کہ ظفر الاسلام کے خلاف 22 جون تک کسی بھی قسم کارروائی نہ کی جائے۔
واضح رہے کہ' 28 فروری کو ظفر الاسلام خان کے فیس بک پر کی جانے والی پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں کمیشن کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ فیس بک پوسٹ میں ہندو برادری کے خلاف اشتعال انگیز اور دھمکی آمیز تبصرے کیے گئے ہیں۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ظفر الاسلام نے دونوں مذاہب کے مابین تنازعہ پیدا کرنے کی نیت سے یہ پوسٹ کی ہے۔'