مسلم سرکردہ شخصیات نے ہریدوار میں منعقدہ دھرم سنسد میں مسلمانوں کی نسل کشی کرنے سے متعلق دیئے گئے بیان کی سخت مذمت Condemned by Muslim Intellectuals کی اور بیان دینے والوں کے خلاف سخت کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
مولانا آزاد نیشنل اوپن یونیورسٹی جودھپور کے سابق وائس چانسلر اور جامعہ ملیہ کے پروفیسر اختر الواسع prof akhtarul wase نے ہری دوار کے دھرم سند میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز اور اشتعال انگیز بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دھرم سند میں اشتعال انگیز تقاریر کی گئیں جس سے ملک کی شبہہ متاثر ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی فساد ہوتا ہے تو اس سے ملک کی ترقی میں رکاوٹ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس حساس معاملے کو جس طر ح سے حکومتیں نظرانداز کررہی ہیں وہ باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی بیان بازی سے مذہبی رواداری میں بغض اور عناد پیدا ہوگا جو ملک کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔ اس لیے ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ ہندوستان کے بہت سے سیکولرلوگوں نے جس میں کے سابق آرمی چیف اور سابق جج نے وغیرہ نے اشتعال انگیز تقاریر پر سپریم کورٹ سے از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایم آئی ایم کے دہلی صدر کلیم الحفیظ journalist kalim hafiz نے ہندؤ ں کے دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف دیئے گئے بیان کو ہم آہنگی اور رواداری میں تفریق پیدا کرنے والا بیان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دراصل دھرم سنسد، آر ایس ایس اور بی جے پی کا ایک جز ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سوچی سمجھی اور منظم سازش کے تحت کیا گیا جس کا مقصد ملک کو کمزور کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے پروگرامز کے ذریعہ منافرت پھیلاکر اقلیتوں کو ڈرانے اور دھمکانے کی کوشش کی جاتی ہے۔