اردو

urdu

ہریانہ: زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی مہا پنچایت اور چکا جام

By

Published : Feb 3, 2021, 11:59 AM IST

مرکزی حکومت کے ذریعہ بنائے گئے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج ٹکڑی بارڈر، غازی پور بارڈر اور سنگھو بارڈر پر گذشتہ 70 دنوں سے جاری ہے۔

کسان رہنما راکیش ٹکیٹ
کسان رہنما راکیش ٹکیٹ

کسان رہنما راکیش ٹکیٹ کی جانب سے آئندہ 6 فروری 2021 کو ملک گیر چکا جام کا اعلان کیا گیا ہے، اس کے ساتھ ہی کسانوں کی تحریک دوبارہ زور پکڑ رہی ہے۔

اور اب بڑی تعداد میں کسان دہلی کی طرف مسلسل سفر کر رہے ہیں۔

چکا جام کے اعلان کے بعد آج ریاست ہریانہ کے ضلع جند میں مہاپنچایت ہو رہی ہے ، جس میں کسان رہنما راکیش ٹکیٹ پہنچیں گے۔

اس مہاپنچایت میں پنچکولہ، امبالا، یمنہ نگر، کوروکشیتر، کیتھل، فتح آباد، سیرسہ، کرنال، پانی پت، بھیوانی، سونی پت، جھجھر، دادری سمیت دیگر متعدد اضلاع کے کاشتکاروں کو مدعو کیا گیا ہے۔

کسانوں کے ذریعہ چکا جام کے اعلان کے بعد ریاستی پولیس بھی چوکنا ہوگئی ہے۔

پولیس یہ چاہتی ہے کہ کسانوں کو سنگھو بارڈر ، ٹکڑی بارڈر اور غازی پور بارڈر پر آنے سے روکا جائے۔

غازی پور بارڈر پر بھاری رکاوٹیں

یہی وجہ ہے کہ ملک کے دارالحکومت دہلی کی سرحدوں پر پولیس گارڈز میں مسلسل اضافہ کیا جارہا ہے۔

دہلی پولیس نے ٹکڑی بارڈر، سنگھو بارڈر اور غازی پور بارڈر پر بھاری رکاوٹیں لگا دی ہیں۔

غازی پور بارڈر پر بھاری رکاوٹیں

اس کے علاوہ خاردار تاروں سے راستہ روکنے کی کوشش کی گئی ہے اور سخت بیریکیڈس لگائے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں:ٹریکٹر ریلی تشدد معاملہ: پولیس نے 12 ملزمان کی تصاویر جاری کی

اس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ پولیس کسانوں کو احتجاج کے مقام تک جانے کی اجازت نہیں دینا چاہتی ہے۔

کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر ہریانہ حکومت نے اس سے قبل 17 اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ سروس بند کردی تھی۔

اس کے بعد 14 اضلاع میں انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی اور اب تین اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات بحال کردی گئی ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details