اردو

urdu

ETV Bharat / state

حج کمیٹی کی تشکیل میں اقلیتی وزارت ناکام

سنہ 2016 میں اقلیتی وزارت نے ضد کرکے وزارت خارجہ سے حج امور کی ذمہ داری لے لی تھی، تب سے آج تک حج کمیٹی کی تشکیل نہیں ہوئی ہے، 2 بار مدت میں توسیع کی گئی مگر اب تک حج کمیٹی کا انتخاب نہیں ہوا۔

By

Published : Mar 15, 2020, 4:43 AM IST

Updated : Mar 15, 2020, 4:50 AM IST

حج کمیٹی کی تشکیل میں اقلیتی وزارت ناکام
حج کمیٹی کی تشکیل میں اقلیتی وزارت ناکام

سنہ 2016 میں حج کی ذمہ داری اقلیتی وزارت کو سپرد کی گئی تھی، اس سے پہلے وزارت خارجہ امور حج کی ذمہ داری نبھاتا تھا۔ توقع یہ کی جا رہی تھی کہ اقلیتی وزارت کے تحت حج کمیٹی کے حالات بہتر ہوں گے لیکن موجودہ تصویر کچھ اور بیاں کر رہی ہے۔

حج کمیٹی کی تشکیل میں اقلیتی وزارت ناکام

حیرت کی بات یہ ہے کہ حج سنہ 2020 کی شروعات ہونے والی ہے اور اس کمیٹی کا کوئی مستقل سربراہ نہیں ہے، گزشتہ ایک برس کے دوران کمیٹی کی مدت میں 2 بار توسیع کی گئی مگر نئی کمیٹی کی تشکیل کے لیے کوئی انتخاب عمل میں نہیں لایا گیا۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ انڈونیشیا کے بعد بھارت دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے جہاں سے سب سے زیادہ عازمین حج مقدس سفر پر روانہ ہوتے ہیں لیکن آپ کو جان کر حیرانی ہوگی کہ ہمارے ملک میں جس حج کمیٹی آف انڈیا کے تحت سفر حج کا اہتمام کیا جاتا ہے اس کا اس وقت کوئی بھی سربراہ نہیں ہے۔

حج کمیٹی آف انڈیا میں 23 ارکان ہوتے ہیں۔ بھارت میں چھ زون میں حج کمیٹی کا کام بٹا ہوا ہے اور انہیں 6 زون سے منتخب ہو کر ممبران حج کمیٹی میں شامل ہوتے ہیں۔ پارلیمنٹ کے کوٹے سے ایک رکن پارلیمان کو اسپیکر کے ذریعہ بھیجا جاتا ہے۔ اس کے بعد زون کے ارکان اور منتخب ممبران ( بہ شمول وزارت کے چنندہ افسران ) انتخابی مہم میں شریک ہو کر سربراہ، نائب سربراہ کا انتخاب کرتے ہیں۔ الیکشن کے اس عمل میں تقریبا 4 ماہ کا وقت لگتا ہے۔

حج قانون کے مطابق حج کمیٹی آف انڈیا کی مدت تین برس کی ہوتی ہے۔ نئی حج کمیٹی کی تشکیل کے لیے چار مہینے پہلے ہی کاروائی شروع کر دی جاتی ہے تاکہ وقت پر ارکان اور سربراہ کا انتخاب ہو سکے۔ خصوصی حالات میں حج کمیٹی کی مدت کو 6-6 ماہ کے لیے دو بار آگے بڑھایا جا سکتا ہے لیکن اس کے بعد الیکشن کرانا ضروری ہوتا ہے۔

فی الحال موجودہ حج کمیٹی میں کوئی سربراہ نہیں ہے۔ حج کمیٹی آف انڈیا میں کارگزار صدر کے طور پر شیخ جینا ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔ ان سے قبل تک لوک جن شکتی پارٹی کے رکن پارلیمان محبوب علی قیصر سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے، مگر ان کی مدت پوری ہو گئی۔

وزارت کے ذرائع بتاتے ہیں کہ اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی اور محبوب علی قیصر میں شدید اختلافات تھے۔ مختار عباس نقوی بطور حج نگران کام انجام دے رہے تھے اور محبوب علی قیصر نظر انداز کیے جا رہے تھے۔ خود محبوب علی نے یہ الزامات لگائے تھے۔

اب تک حج کمیٹی میں دو بار توسیع ہو چکی ہے۔ دوسری توسیعی مدت آئندہ 8 جون کو مکمل ہو جائے گی اور 22 جون سے حج مشن سنہ 2020 کی شروعات ہونے والی ہے۔ لیکن ابھی تک حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل نہیں ہوئی ہے جبکہ حج قانون کہتا ہے کہ چار مہینے پہلے ہی حج کمیٹی کی تشکیل کی کاروائی شروع کی جانی چاہیے۔ اگر وقت رہتے انتخابات نہیں ہوئے اور حج کمیٹی کی تشکیل نہیں ہوئی تو سنہ 2020 کے حج سفر میں بڑے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں، کیونکہ حج کمیٹی کے ممبر، حج آپریشن کے وقت بھارت کے الگ شہروں میں بنے امبارکیشن پوائنٹ پر اہم ذمہ داری نبھاتے ہیں۔ بھارت میں کل 22 امبارکیشن پوائنٹس ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ اگر نئی کمیٹی نہیں بنتی ہے اور حج آپریشن سنہ 2020 میں مسائل پیدا ہوتے ہیں تو اس کی ذمہ داری کون لے گا؟

Last Updated : Mar 15, 2020, 4:50 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details