ایک 22 سالہ ماحولیاتی کارکن - دشا روی - کو بنگلورو سے مرکزی سرکار کے تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج سے متعلق گریٹا تھنبرگ کے ساتھ ’’ٹول کٹ‘‘ شئیر کرنے کے الزام میں بنگلورو سے گرفتار کیا گیا ہے۔
دشا روی کو سائیبر سییل کی ایک ٹیم نے ہفتہ کو گرفتار کیا تھا، اور اس سلسلے میں دہلی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ دیشا روی ’’ٹول کٹ گوگل ڈاک‘‘ کی ایڈیٹر ہونے کے علاوہ اس دستاویز کو تشکیل دینے میں ایک ’’کلیدی سرغنہ‘‘ ہے۔
ٹول کٹ تحقیقات: دشا روی کی گرفتاری پر پولیس کی تنقید پولیس نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہ دشا روی اور دیگر افراد نے ’’ہندوستانی ریاست کے خلاف عدم اطمینان پھیلانے کے لئے خالستان نواز پوئیٹک فائونڈیشن کے ساتھ اشتراک کیا ہے۔‘‘
دہلی پولیس نے ٹیوٹ کرتے ہوئے لکھا: ’’اسی نے گریٹا تھنبرگ کو ٹول کٹ ڈاکیومٹ شیئر کیا ہے۔‘‘
ٹول کٹ تحقیقات: دیشا روی کی گرفتاری پر پولیس کی تنقید نوعمر ماحولیاتی کارکن تھنبرگ نے ہی ’’ٹول کٹ‘‘ کو شیئر کرتے ہوئے تینوں زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج سے متعلق اپنا تعاون دیا جائے۔ دستاویز میں، ٹویٹر پر زرعی قوانین سے متعلق احتجاج برپا کرنے اور ہندوستانی سفارت خانوں کے باہر احتجاج کرنے سمیت متعدد اقدامات کرنے کا تذکرہ موجود ہے۔ ایسے اقدامات کسانوں کے احتجاج کی حمایت کے لئے ناگزیر تھے۔
دشا روی کو انکے گھر سے حراست میں لیکر ان سے پوچھ تاچھ کی گئی بعد ازاں انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ ایک سینئر پولیس افسر کے مطابق ’’ٹول کٹ‘‘ کیس سے متعلق یہ پہلی گرفتاری ہے۔
مزید پڑھیں؛ ٹول کٹ تنازع: دشا روی کی گرفتاری پر خصوصی رپورٹ
دشا کی گرفتاری کی خبر کے بعد کئی سیاسی رہنماؤں نے دہلی پولیس کے اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ امریکی نائب صدر کملا ہیرس کی بھانجی مینا ہیرس، کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی، کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا، دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال نے اسے جمہوریت پر حملہ قرار دیا ہے۔ راہل گاندھی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'بول کہ لب آزاد ہیں تیرے، بول کہ سچ زندہ ہے اب تک'۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ ' ڈرتے ہیں بندوق والے ایک نہتھی لڑکی سے، پھیلے ہیں ہمت کے اجالے ایک نہتھی لڑکی سے'۔
دشا روی نے بینگلورو کے ایک نجی کالج سے بزنز ایڈمیسٹریشن میں بی اے کی ڈگری حاصل کی ہے۔ پولیس کے مطابق وہ ’’فرائیڈے فار فیوچر انڈیا‘‘ نامی گروپ کی بنیادی رکن بھی ہے۔
پولیس کے مطابق انہیں ’’ٹول کٹ سازش‘‘ سے متعلق گرفتار کیا گیا ہے۔ دہلی پولیس کے ایڈیشنل پبلک ریلیشنز آفیسر کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق ’’انہوں نے گوگل ٹول کٹ تیار کرنے اور اسے سرکولیٹ کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔‘‘
دشا روی کو اتوار کو دہلی کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے مزید تفتیش کے لیے انہیں پولیس ریمانڈ میں بھیجا دیا گیا۔
عدالت میں سنوائی کے دوران دیشا روی رو پڑی اور انہیں نے کورٹ روم میں جج سے کہا کہ انہوں نے کسانوں کی حمایت کی نیت سے ٹول کٹ میں محض دو لائنوں کی ایڈیٹنگ کی تھی۔
دشا کا موبائل اور لیپ ٹاپ بھی سیز کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں انکے دیگر افراد سے روابط کے سلسلے میں سراغ حاصل کرنے کے لیے مزید تحقیقات کی جا رہی ہے۔
کسانوں کی ایک تنظیم ’’سمیُکت کسان مورچہ‘‘ سمیت دیگر کئی تنظیموں، کارکنوں اور سیاسی لیڈروں نے دشا روی کی حراست کی مذمت کرتے ہوئے انکی فوری رہائی کی مانگ کی ہے۔