مرکزی وزیر تعلیم رمیش پوکھریال نشنک نے نیشنل اوپن اسکولنگ انسٹیٹیوٹ کے بھارتی علوم کے نصاب کا مطالعاتی مواد گزشتہ روز ایک تقریب میں جاری کیا، اس موقع پر نشنک نے کہا کہ بھارتی علوم کی روایت کو بھارت اور بیرون ملک تک پھیلانے کے لیے پہلے سے ہی کوشش کی جا رہی ہے۔
مدارس میں مہابھارت اور رامائن کی تعلیم کے حکومتی فیصلہ پر ملاجلاردعمل دراصل این آئی او ایس نے اوپن بیسک ایجوکیشن پروگرام کے تینوں سطحوں پر ہندی سنسکرت اور انگریزی میڈیم میں وید یوگا سائنس اور پیشہ ورانہ ہنر اور سنسکرت زبان کے مضامین جیسے ہندوستانی علم روایت کے 15 نصاب تیار کیے ہیں یہ کورسز تیسری پانچویں اور آٹھویں کلاس کے برابر ہیں۔
حالانکہ پہلے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ این آئی او ایس سے منسلک 100 مدارس میں رامائن اور مہابھارت کی تعلیم دی جائے گی لیکن مرکزی حکومت کی جانب سے یہ واضح کر دیا گیا کہ مدارس میں رامائن اور مہابھارت کی تعلیم لازمی نہیں ہوگی بلکہ یہ طلبہ کے انتخاب پر منحصر ہوں گا۔
اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر ابن کنول سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ اگر مدرسوں کے طلبہ کو مہابھارت اور گیتا کی تعلیم دی جاتی ہے تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے کیونکہ اس سے طلبا کا مطالعہ وسیع ہوگا اور انہیں دیگر مذاہب سے متعلق معلومات بھی فراہم ہوگی۔
وہی ریڈیو جوکی انس فیضی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح مدرسوں میں ہندو مذہب کی تعلیم دینے کی بات کہی گئی ہے اسی طرح نہ ہندو مذاہب کے درس گاہوں میں بھی دیگر مذاہب کی تعلیم دی جانی چاہیے۔