اردو

urdu

ETV Bharat / state

'گاندھی نے ہی میوات کے لوگوں کو پاکستان جانے سے روکا تھا'

ملک بھر میں بابائے قوم مہاتما گاندھی کی 151 ویں جینتی منائی گئی۔ ہریانہ کے میوات علاقے کے لوگوں نے بھی اپنے محسن باپو کو دل سے یاد کیا کیوں کہ یہ باپو کے تئیں گہری عقیدت رکھتے ہیں۔ اور وجہ یہ ہے کہ مہاتما گاندھی کا میوات سے گہرا تعلق رہا ہے۔

'Gandhi stopped the people of Mewat from going to Pakistan'
'گاندھی نے میوات کے لوگوں کو پاکستان جانے سے روکا تھا'

By

Published : Oct 3, 2020, 7:05 PM IST

جب آزادی کے وقت ملک تقسیم ہو رہا تھا تو دہلی کے نزدیک میو قوم کا ایک بڑا حصہ آباد تھا جو آس پاس کی ریاستوں کو ہمیشہ کھٹکتا رہتا تھا۔ میو مسلمانوں کو ہر حال میں پاکستان بھیجنے کی تیاری کی جا رہی تھی۔ اس دور کے عینی شاہد گھاسیڑا گاؤں کے رہنے والے 93 سالہ بتّن میاں نے اپنی لرزتی زبان میں ای ٹی وی بھارت کو بتایا۔

'گاندھی نے میوات کے لوگوں کو پاکستان جانے سے روکا تھا'

بتّن نے بتایا کہ میوات کے لوگوں کو اس وقت اپنی سر زمین پر رہنے کے لئے مامور بٹالین کو پیسے تک دینے پڑے۔ (جب گاندھی گھاسیڑا آئے تھے تب بتن کی عمر 18 سال کے قریب تھی۔)

سنہ 1947 کے وقت چاروں طرف فسادات ہو رہے تھے ان فسادات سے میوات بھی اچھوتا نہیں تھا۔ میوات کے لوگ پاکستان جانا نہیں چاہتے تھے لیکن حالات نقل مکانی پر مجبور کر رہے تھے۔ پھر 19 دسمبر 1947 کو مہاتما گاندھی میوات کے گاندھی گرام کے نام سے مشہور گھاسیڑا آئے اور یہاں پر میواتیوں کے ہجوم کو خطاب کیا۔

گاندھی کے ساتھ پنجاب کے وزیر اعلی گوپی چند بھارگو، مولانا ابوالکلام آزاد سمیت کئی بڑے رہنما پہنچے تھے۔ مہاتما گاندھی نے ہی میوات کے لوگوں کو پاکستان جانے سے روکا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ میو بھارت کی ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے انہیں ان کے گھر سے زبردستی نہیں نکالا جا سکتا۔

مہاتما گاندھی نے چمپارن، بہار میں 13 ستمبر 1936 کو کہا تھا کہ میؤ جیسی بہادری اگر دوسری قوموں میں ہو تو 24 گھنٹے میں ملک آزاد کروا لوں گا۔ انہوں نے اس وقت کی پنجاب حکومت اور بھارتی حکومت سےکہا تھا کہ میوات کے مسلمانوں کی جان مال کی حفاظت کی ذمہ داری سرکار لے۔ ان کا یہاں سے چلے جانا ہندوستان کو ختم کر دے گا۔ اسی لئے میوات کو مہاتما گاندھی کی وراثت مانا جاتا ہے۔

اور یہی وجہ ہے کہ میوات کے لوگ گاندھی کی وراثت کو آگے بڑھانے اور ان کے زریں اصولوں کو فروغ دینے میں ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں۔

میوات کے مؤرخ صدیق احمد میو کہتے ہیں کہ گاندھی جی کے قتل کے بعد میوات کے لوگ بہت مایوس ہو گئے تھے۔ میوات کے لوگ مہاتما گاندھی کو اپنا سب سے بڑا محسن مانتے ہیں۔

گھاسیڑا گاؤں کے رہنے والے مولانا شیر محمد امینی کہتے ہیں کہ گھاسیڑا تاریخی گاؤں تھا اور مہاتما گاندھی سے اس کا گہرا تعلق ہے اس لیے اس گاؤں میں ان کے نام سے ایک لائبریری ہونی چاہیے۔ جس میں تمام مذاہب اور ادیان کی کتابیں ہوں تاکہ باہمی رواداری کو فروغ ملے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details