اردو

urdu

ETV Bharat / state

مہاتما گاندھی بطور صحافی - گاندھی جی کی صحافتی زندگی

بے باک، بے خوف، پُرعزم صحافی اور مدیر کی حیثیت سے گاندھی جی نے دنیائے صحافت میں انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔

مہاتما گاندھی بطور صحافی

By

Published : Sep 26, 2019, 7:56 PM IST

Updated : Oct 2, 2019, 3:26 AM IST

مہاتما گاندھی، جنوبی افریقہ میں قیام کے زمانے سے ہی صحافت اور پرنٹ میڈیا کی دنیا سے وابستہ تھے۔ سنہ 1903 میں شروع کیے گئے اپنے 45 برسوں کے صحافتی دور میں گاندھی کی بہترین اور منفرد صحافتی تحریروں سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ ایک صحافی اور میڈیا پرسن کے طور پر ابھر کر آئے تھے۔ بے باک،بے خوف، پرعزم صحافی اور مدیر کی حیثیت سے گاندھی جی نے صحافت کی دنیا میں انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔

سنہ 1903 سے 1914 پھر سنہ 1919 سے 1948 تک گاندھی جی نے گجراتی اور انگریزی سمیت دیگر زبانوں میں ہفتہ وار اخبارت اشاعت کیے۔گاندھی جی نے بطور صحافی اور میڈیا پرسن 'انڈین اوپینین' نامی اخبار کی شروعات کی۔ بھارت میں انہوں نے ینگ انڈیا، نوجیون، ہریجن نامی دیگر جریدے اور رسائل شائع کیے اور ساتھ میں ان کا انڈین اوپینین کا تجربہ اہم ثابت ہوا۔

سنہ 1893 میں گاندھی جی نے ایک پہل کی اور نیٹل انڈین کانگریس (این آئی سی) کی بنیاد رکھی تاکہ مقامی بھارتی برادری کے مفادات کا تحفظ کیا جاسکے، ساتھ میں بھارتیوں کو جنوبی افریقہ میں موجود انگریزوں سے واقف کرایا جاسکے اور بھارتی حکومت کو جنوبی افریقہ میں بھارتیوں کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے بارے میں بتایا جاسکے۔کچھ عرصے کے لیے این آئی سی بھارتی عوام کی شکایتوں کو آگے بڑھانے کے لیے خود کا اخبار چاہتے تھے لیکن سنہ 1896 کی ابتدائی کوشش میں یہ تجربہ بے نتیجہ ثابت ہوا۔ بہرحال، جنوبی افریقہ میں جنگ جیسے حالات پیدا ہونے کے بعد گاندھی جی نے اپنے چند سیاسی ساتھیوں کی مدد سے انڈین اوپینین نامی ہفتہ روزہ اخبار شائع کرنے کا فیصلہ کیا۔

اس طرح گاندھی جی نے ڈربن سے سنہ 1903 میں اپنا پہلا انڈین اوپینین اخبار کی شروعات کی، ساتھ ساتھ وہ اس زمانے میں جوہانسبرگ میں وکالت بھی کررہے تھے۔

موہن داس کرم چند گاندھی ہر موضوع کی طرح صحافت کے بارے میں بھی اچھی سمجھ رکھتے تھے۔ مہاتما گاندھی کی نظروں میں شعبہ صحافت اور اچھی صحافت مقدس پیشہ تھا۔ گاندھی جی کے مطابق معاشرے میں اخبار کے تین اہم واضح مقاصد ہوتے ہیں۔ پہلا عوام کی حالت زار، صورت حال کو بہتر طریقے سے سمجھنا اور پھر اس کو موثر انداز میں ظاہر کرنا۔ صحافت کا دوسرا مقصد ہے کہ تعلیم اور شعور کے ذریعہ مخصوص سیاسی و سماجی جذبات کو بیدار کرنا اور تیسرا مقصد نوآبادیاتی نظام کے نقائص اور کوتاہیوں کو بے خوف ہوکر بے نقاب کرنا اور عوام کو اس کے خلاف مزاحمت اور مقابلہ کرنے کے لیے تیار کرنا۔ ان کے اخبارات گاندھی جی کے صحافتی اخلاقی ضابطہ پر مبنی رہے، ان کے اخبارات نے کبھی اشتہارات نہیں شائع کیے اور مکمل طور پر قارئین کی خریداری پر ہی منحصر رہے۔

Last Updated : Oct 2, 2019, 3:26 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details