نئی دہلی: دنیا میں کثیرالجہتی کو مضبوط کرنے اور اقوام متحدہ سمیت تمام کثیر جہتی اداروں میں اصلاحات کے مطالبے کے ساتھ، جی20 سربراہی اجلاس آج اختتام پذیر ہوا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے جی-20 کے تیسرے اور آخری اجلاس سے خطاب کیا۔ انہوں نے نومبر میں جی-20 رہنماؤں کی ورچوئل سربراہی اجلاس بلانے کی بات کی اور تمام رہنماؤں سے اس میں شرکت کی اپیل کی۔ اس سے پہلے اپنے خطاب میں وزیراعظم مودی نے کہا کہ ’’کل ہم نے ون ارتھ اور ون فیملی سیشن میں وسیع بات چیت کی۔ میں مطمئن ہوں کہ آج جی-20 ایک زمین، ایک خاندان اور مشترکہ مستقبل کے وژن کے ساتھ پرامید کوششوں کا پلیٹ فارم بن گیا ہے۔ یہاں ہم ایک ایسے مستقبل کے بارے میں بات کر رہے ہیں جس میں ہم گلوبل ویلج سے آگے بڑھتے ہیں اور گلوبل فیملی کو ایک حقیقت بنتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ ایک ایسا مستقبل جس میں نہ صرف ملکوں کے مفادات جڑے ہوں بلکہ دل بھی جڑے ہوں۔
میں نے مسلسل آپ کی توجہ جی ڈی پی پر مرکوز نقطہ نظر کے بجائے انسان مرکوز وژن کی طرف مبذول کرائی ہے۔ آج ہندوستان جیسے بہت سے ممالک کے پاس بہت کچھ ہے جو ہم پوری دنیا کے ساتھ بانٹ رہے ہیں۔ ہندوستان نے انسانی مفاد میں چندریان مشن کا ڈیٹا سب کے ساتھ شیئر کرنے کی بات کی ہے۔ یہ انسانی مرکزی ترقی کے لیے ہماری وابستگی کا بھی ثبوت ہے۔
ہندوستان نے ٹکنالوجی کو شمولیت پر مبنی ترقی کے لیے ، آخری میل تک ترسیل کے لیے استعمال کیا ہے ۔ ہمارے چھوٹے سے چھوٹے گاؤں میں، چھوٹے سے چھوٹے تاجر بھی ڈیجیٹل ادائیگی کر رہے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ ہندوستان کی صدارت میں ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کے لیے ایک مضبوط فریم ورک پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اسی طرح ترقی کے لیے ڈیٹا کے استعمال سے متعلق جی 20 اصولوں کو بھی قبول کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلوبل ساؤتھ کی ترقی کے لیے ’’ڈیٹا فار ڈیولپمنٹ کیپسٹی بلڈنگ انیشی ایٹو‘‘ شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہندوستان کی صدارت میں اسٹارٹ اپ 20 انگیجمنٹ گروپ کی تشکیل بھی ایک بڑا قدم ہے۔آج ہم نئی نسل کی ٹکنالوجی میں ناقابل تصور پیمانے اور رفتار کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ 2019 میں ، جی 20 نے ’’مصنوعی ذہانت کے اصول‘‘ کو اپنایا۔ آج ہمیں ایک قدم آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا مشورہ ہے کہ اب ہم ذمہ دار انسان پر مبنی مصنوعی ذہانت کی حکمرانی کے لیے ایک فریم ورک تشکیل دیں۔ ہندوستان اس سلسلے میں اپنی تجاویز بھی پیش کرے گا۔ ہماری کوشش ہوگی کہ تمام ممالک سماجی و اقتصادی ترقی، عالمی افرادی قوت اور آر اینڈ ڈی جیسے شعبوں میں مصنوعی ذہانت کا فائدہ حاصل کریں۔
آج ہماری دنیا کے سامنے کچھ اور بھی سلگتے ہوئے مسائل ہیں، جو ہمارے تمام ممالک کے حال اور مستقبل دونوں کو متاثر کر رہے ہیں۔ ہم سائبر سیکورٹی اور کرپٹو کرنسی کے چیلنجوں سے واقف ہیں۔ کرپٹو کرنسی، سماجی نظم و ضبط، مالیاتی اور مالی استحکام کا میدان، ہر ایک کے لیے ایک نئے موضوع کے طور پر ابھرا ہے۔ لہذا، ہمیں کرپٹو کرنسیوں کو منظم کرنے کے لیے عالمی معیارات تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے سامنے ایک ماڈل کے طور پر بینک ریگولیشن پر بیسل معیارات ہیں۔اس سمت میں جلد از جلد ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح سائبر سیکیورٹی کے لیے بھی عالمی تعاون اور فریم ورک کی ضرورت ہے۔ سائبر دنیا سے دہشت گردی کو نئے ذرائع، فنڈنگ کے نئے طریقے مل رہے ہیں۔ یہ ہر ملک کی سلامتی اور خوشحالی کے لیے ایک بہت اہم موضوع ہے۔