اردو

urdu

ETV Bharat / state

Places Of Worship Act, 1991: عبادت گاہوں سے متعلق 1991 کے قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں نئی ​​درخواست

بھاگوت کتھا واچک دیوکنندن ٹھاکر نے 1991 کے قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں نئی ​​درخواست داخل کی ہے جس میں اس نے عبادت گاہ (خصوصی دفعات) ایکٹ 1991 کی دفعات کے جواز کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ قانون آئین کی دفعات کی خلاف ورزی کرتا ہے۔'

By

Published : May 28, 2022, 10:53 PM IST

عبادت گاہوں سے متعلق 1991 کے قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں نئی ​​درخواست
عبادت گاہوں سے متعلق 1991 کے قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں نئی ​​درخواست

نئی دہلی: عبادت گاہوں سے متعلق 1991 کے ایک قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک نئی عرضی داخل کی گئی ہے۔ بھاگوت کتھا واچک دیوکنندن ٹھاکر نے عبادت گاہ (خصوصی دفعات) ایکٹ 1991 کی دفعات کے جواز کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'یہ قانون آئین کی دفعات کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ ساتھ ہی یہ ہندوؤں اور دوسرے مذاہب کے لوگوں کو ان کے مندروں کو قبضہ سے آزاد کرنے کا مطالبہ کرنے کے حقوق سے محروم کرتا ہے۔

درخواست گزار کا دعویٰ ہے کہ 1991 کے ایکٹ کے سیکشن 2، 3، 4 نے ہندوؤں، جینوں، بدھسٹ اور سکھوں کو ان کی عبادت گاہوں، تیرتھ یاترا اور جائیداد (جو ان کے دیوتاؤں کی ہے) واپس لینے کے عدالتی تدارک کے حق سے محروم کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں:

عرضی میں کہا گیا کہ مرکز نے ایک ایکٹ کے ذریعے اعلان کیا تھا کہ 15 اگست 1947 کو موجود عبادت گاہ اور زیارت گاہ کا مذہبی کردار برقرار رہے گا۔ اس قانون کو کسی بھی عدالت میں کسی مقدمے کے ذریعے تبدیل نہیں ہونے دیا جائے گا۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے 12 مارچ 2021 کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور وکیل اشونی کمار اپادھیائے کی طرف سے دائر کی گئی ایک پی آئی ایل پر مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا۔ اپادھیائے نے اپنی عرضی میں 1991 کے قانون کی درستگی پر سوال اٹھایا تھا اور تب سے اس معاملے میں کئی عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔

یو این آئی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details