پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے حزب المجاہدین کے دو عسکریت پسندوں کے ساتھ جموں و کشمیر کے ڈی ایس پی دیویندر سنگھ سمیت چار ملزمین کو 16 جون تک عدالتی تحویل میں بھیج دیا ہے۔ وہیں چاروں ملزمین کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیش کیا گیا تھا۔
گزشتہ 7 مئی کو عدالت نے چاروں ملزمین کے خلاف پروڈکشن وارنٹ جاری کیا تھا۔ در اصل تہاڑ جیل انتظامیہ نے کہا تھا کہ چاروں ملزمین کو عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکتا ہے کیونکہ وہ فی الحال جموں و کشمیر کی ایک جیل میں بند ہیں۔ اس کے بعد عدالت نے جموں و کشمیر کی ہیرا سنگھ نگر جیل انتظامیہ کو دیویندر سنگھ سمیت چار ملزمین کو پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔ دیویندر سنگھ کے علاوہ عدالت نے ملزم جاوید اقبال، سید ناوید مشتاق اور شفیع میر کے خلاف پروڈکشن وارنٹ جاری کیا ہے۔
دیویندر سنگھ کو گزشتہ جنوری میں حزب المجاہدین کے دو عسکریت پسندوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔ دیویندر سنگھ کو دہلی کی ہیرا نگر جیل سے دہلی سے پوچھ گچھ کے لئے لایا گیا تھا۔ دہلی پولیس نے عدالت کو بتایا کہ مشتاق اور اس کے ساتھی دہلی اور ملک کے دیگر حصوں میں شدت پسندانہ حملے کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد کر رہے تھے۔
اسپیشل سیل کے مطابق مشتاق انٹرنیٹ کے ذریعے شریک ملزموں اور عسکریت پسندوں سے بات کرتا تھا۔ اس نے گفتگو کے لئے ڈارک ویب کا استعمال کیا۔
اسپیشل سیل نے عدالت کو بتایا کہ انکوائری میں مالی سودے کا بھی پتہ لگانا ہے۔ دہلی پولیس کی درج ایف آئی آر کے مطابق جموں و کشمیر اور پنجاب کے نوجوانوں کو عسکریت پسندوں کی طرف سے ڈی کمپنی اور چھوٹا شکیل کی مدد سے عسکریت پسندانہ کاروائیاں کرنے کی تربیت دی جارہی تھی۔ اسپیشل سیل کو ان پٹ موصول ہوا تھا کہ ڈی کمپنی پنجاب کے خالصتان حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کو فنڈ فراہم کررہی ہے۔