ریاست اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے بابری مسجد انہدام معاملے میں نامزد تمام 32 ملزمان کو بری کردیا ہے
دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خصوصی عدالت کے جج ایس۔کے یادو نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کہ 28 برس قبل بابری مسجد کا انہدام کسی باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت نہیں کیا گیا تھا اس لیے تمام ملزمان کو بری کیا جاتا ہے۔ فیصلہ میں مزید کہا گیا کہ اس مقدمے میں نامزد ملزمان کے ملوث ہونے کے پختہ ثبوت نہیں ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اس تعلق سے دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین اور معروف صحافی ڈاکٹر ظفر الاسلام خان سے بات چیت کی جس میں انہوں نے بتایا کہ آج کا دن بھارت اور انسانیت کی تاریخ کا سیاہ دن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دن دہاڑے لاکھوں کی تعداد میں لوگ ایک مسجد کو منہدم کر دیتے ہیں جس کے ثبوت بھی موجود ہیں اس کے باوجود تمام ملزمان کو بری کر دیا جاتا ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ عدلیہ میں بھی سیاسی جماعتوں کا عمل دخل شروع ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس مقدمے کے ملزمان میں برسراقتدار جماعت بی جےپی کے شریک بانی اور سابق نائب وزیراعظم لال کرشن اڈوانی، سابق مرکزی وزیر مرلی منوہر جوشی، کابینی وزیر اوما بھارتی، اتر پردیش کے سابق وزیراعلی کلیان سنگھ سمیت کئی سینئر سیاستدان بھی شامل تھے۔