نئی دہلی:جسٹس سوریہ کانت، جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس اجل بھویان کی بنچ نے بی ایس پی کے سابق رکن پارلیمان افضل انصاری کی سزا پر روک لگاتے ہوئے کہا کہ وہ لوک سبھا میں ووٹنگ نہیں کر سکیں گے اور نہ ہی کوئی بھتہ لے سکیں گے لیکن ایوان کی کارروائی میں شامل ہو سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں، افضل انصاری کے کیس میں، عدالت عظمیٰ نے الہ آباد ہائی کورٹ کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ 30 جون 2024 تک اسے مجرم قرار دینے اور سزا کے فیصلہ کے خلاف ان کی مجرمانہ اپیل پر سماعت مکمل کرے۔ اطلاعات کے مطابق بنچ کے رکن جسٹس دتہ نے کہا کہ ان کی رائے اکثریت کی رائے سے مختلف ہے۔ واضح رہے کہ جسٹس دتہ نے اپنے فیصلہ میں انصاری کی اپیل کو مسترد کر دیا تھا۔ غور طلب ہے کہ گذشتہ 31 اکتوبر کو عدالت عظمیٰ نے افضل انصاری کی عرضی پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
BSP MP Afzal Ansari Convicted رکن پارلیمان افضل انصاری کو چار برس قید کی سزا
اس سے قبل 24 جولائی کو الٰہ آباد ہائی کورٹ نے افضل انصاری کی سزا پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا لیکن انہیں ضمانت مل گئی تھی۔ رواں برس اپریل کی 29 تاریخ کو غازی پور کی خصوصی ایم پی/ایم ایل اے عدالت نے گینگسٹر ایکٹ سے متعلق ایک کیس میں افضل انصاری اور ان کے بھائی مختار انصاری کو مجرم قرار دیا تھا۔ سابق ممبر پارلیمنٹ افضل انصاری کو چار سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی، جبکہ اسی کیس میں مختار انصاری کو دس سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ دونوں بھائیوں کے خلاف یہ مقدمہ غازی پور کے اس وقت کے بی جے پی ایم ایل اے کرشنا نند رائے کے قتل اور وارانسی کے تاجر نند کشور رنگٹا کے اغوا اور قتل سے متعلق ہے۔ کرشنا نند رائے کو 29 نومبر 2005 کو قتل کر دیا گیا تھا۔ وہیں نند کشور رنگٹا کا معاملہ سنہ 1997 کا ہے۔