نئی دہلی کے اوکھلا علاقے میں واقع شاہین باغ کے تاریخی مظاہرہ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے جب تنازعہ تو تو میں میں سے آگے بڑھ کر دھکا مکی تک پہنچ گیا۔ سیاسی اور غیر سیاسی شخصیات کی آمد پر داخلی اختلاف رائے اس مظاہرہ کا حصہ رہا ہے مگر تنازعہ نے کبھی طول نہیں پکڑا، حالانکہ سب کے لیے یہ مظاہرہ بہت اہم ہے اور اس مظاہرہ کی جگہ کی قیادت خواتین بہت ہی خوبصورتی اور سلیقہ سے کر رہی ہیں، مگر جیسے جیسے دن گزرتے جارہے ہیں ویسے ویسے مظاہرہ میں سب کچھ ترتیب میں رکھ پانا بہت مشکل ہو رہا ہے۔
آج دوپہر 3 بج کر 45 منٹ پر دہلی پولیس کی 2 اسکاٹ گاڑیوں کے ساتھ انوا گاڑی میں یہ وفد سول لائنس پر واقع راج نواس پہنچا۔ اس وفد میں چار دادیاں اور چار مرد شامل تھے۔ راج نواس میں وفد نے لیفٹننٹ گورنر انل بیجل سے ملاقات کی۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کی وجوہات بیان کرنے کے ساتھ ساتھ مظاہرہ جاری رکھنے کا عزم بھی ظاہر کیا گیا۔ اس ملاقات کے دوران وفد نے لیفٹننٹ گورنر انل بیجل کو ایک میمورنڈم بھی دیا، جس میں شہریت ترمیمی قانون کے مذہبی تعصب پر مبنی ہونے اور شاہین باغ مظاہرہ کے آئینی ہونے کا حوالہ شامل ہے۔ تقریبا 50 منٹ کی میٹنگ کے بعد وفد باہر آتا ہے، راج نواس کی پچھلے دروازہ پر میڈیا کی بھاری بھیڑ ہوتی ہے اور دادیوں سے سوال کرتی ہے، دادی کہتی ہیں کہ ہم نے کہہ دیا ہے کہ 'سی اے اے، این آر سی اور این پی آر واپس لو'۔ اس کے فورا بعد تاثیر احمد جو کہ وفد کا حصہ تھے، میڈیا کو بریف کرنا شروع کرتے ہیں۔
تاثیر احمد کہتے ہیں کہ مظاہرہ جاری رہے گا، تاہم اسکولی بچوں کی آمد و رفت متاثر ہونے کے سوالات پر حل تلاش کرنے کی بات بھی کہتے ہیں۔ ان کے مطابق صرف اسکولی بچوں کے لیے ایک خاص وقت میں راستے کھولے جا سکتے ہیں۔
دوسری طرف عین اسی وقت میں شاہین باغ کے مظاہرہ کے مقام پر مشہور وکیل محمود پراچہ پریس کانفرنس کرتے ہیں اور وفد کی ملاقات اور اس کی نوعیت پر شبہ ظاہر کرتے ہوئے اسے بی جے پی کے ذریعہ بہکایا گیا وفد قرار دیتے ہیں، جس سے مظاہرین میں بے چینی پھیل جاتی ہے، اس کے بعد شاہین باغ میں ہی ایک دوسری پریس کانفرنس کا اعلان کیا جاتا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ وفد میں شامل دادیاں ملاقات کے تعلق سے بات کریں گی۔
دادیوں کا وفد 5 بج کر 30 منٹ کے آس پاس راج نواس سے باہر نکلتا ہے اور وہ مظاہرہ کی جگہ پر پہنچتا ہے، ٹریفک کی وجہ سے وفد بہت تاخیر سے پہنچتا ہے، 7 بج کر 30 منٹ پر ایک پریس کانفرنس ہوتی ہے جس میں دادیاں بتاتی ہیں کہ انہیں کسی نے بہلایا پھسلایا یا بہکایا نہیں ہے بلکہ وہ اپنے من سے ایل جی سے ملاقات کرنے گئی تھیں۔
دادیوں نے یہ بھی کہا کہ یہ مظاہرہ ویسا ہی چلتا رہے گا، جس کے بارے میں ایل جی کو بھی بتایا گیا، ایک دادی نے بتایا کہ انہوں نے انل بیجل کے سامنے کہا کہ مودی ان کا بیٹا ہے، کیا وہ اپنی ماؤں کو سڑکوں پر بیٹھے دیکھنا چاہتا ہے۔