نوح ضلع انتظامیہ کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ کسانوں کو منڈی میں کوئی پریشانی نہیں ہوں گی، اس کے باوجود کسان پریشان ہیں۔
میوات کے کسانوں کا کہنا ہے کہ کہ فصلوں کا دام تو ٹھیک مل رہا ہے لیکن غلہ خریداری کا عمل کسانوں کو بالکل راس نہیں آرہا ہے۔
نوح ضلع انتظامیہ کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ کسانوں کو منڈی میں کوئی پریشانی نہیں ہوں گی، اس کے باوجود کسان پریشان ہیں۔
میوات کے کسانوں کا کہنا ہے کہ کہ فصلوں کا دام تو ٹھیک مل رہا ہے لیکن غلہ خریداری کا عمل کسانوں کو بالکل راس نہیں آرہا ہے۔
پہلے گاؤں کے کسانوں کو ایک ساتھ فصل بیچنے کے لیے منڈی بلا لیا جاتا تھا لیکن اس مرتبہ کسان کے پاس رات کو ایک ایس ایم ایس پہنچتا ہے جس میں یہ اطلاع دی جاتی ہے کہ اگلے دن صبح کسان کو فصل منڈی پہنچانی ہے۔ایسے میں کسان کے سامنے یہ دقت پیش آ رہی ہے کہ فوری طور سے وہ ٹریکٹر اور گاڑی کا انتظام کرکے فصل کو کیسے وقت پر منڈی پہنچائے؟ پریشانی یہ بھی ہے کہ کئی بار کسان ایس ایم ایس نہیں دیکھ پاتا۔اور وہ فصل بیچنے سے محروم ہو سکتا ہے۔
کسانوں کو ایک بڑی پریشانی ہے یہ درپیش ہے کہ ایک کسان سے چالیس کونٹل سے زیادہ باجرہ کی فصل ایک بار میں نہیں لی جا رہی ہے ۔کسان چالیس کونٹل سے زیادہ کی فصل کہاں اور کس طرح فروخت کرے؟ کسان کو یہ بھی خطرہ ہے کہ دوبارہ اس کا نمبر آئے گا یا نہیں آئے گا کیونکہ گزشتہ برس ایسا ہی ہوا تھا۔
بہر کیف کسانوں کو آن لائن عمل سے زیادہ آف لائن عمل ہی راس آتا ہے۔ اس لیے کسان سرکار سے یہ اپیل کر رہے ہیں کہ انہیں دونوں طرح کی سہولیات مہیا کرائی جائیں۔