نئی دہلی: اسوچم کے مطابق کسان احتجاج کی وجہ سے ملک کی معیشت کو بھاری نقصان ہورہا ہے۔ صنعتی ادارے کے مطابق جاری احتجاج کی وجہ سے ٹرانسپورٹ میں خلل سے ہر روز تقریباً 3 ہزار کروڑ تا ساڑھے تین ہزار کروڑ روپئے کا نقصان ہو رہا ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ پنجاب، ہریانہ اور ہماچل پردیش کی معیشت بنیادی طور پر زراعت اور باغبانی پر منحصر ہے لیکن یہاں فوڈ پروسیسنگ، ٹکسٹائل، آٹو موبائال، فارم مشینری اور آئی ٹی جیسے شعبے بھی اہمیت کے حامل ہیں۔ اس کے علاوہ سیاست، تجارت، حمل و نقل، ہوٹل شعبے بھی خطہ کی معیشت میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔
اسوچم کے صدر نرنجن ہیرا نندانی نے کہا کہ کسان احتجاج کی وجہ سے بعض مقامات پر سڑکیں، ٹول پلازہ کو بندکردیا اور ریلوے خدمات متاثر ہوئی ہیں جس کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہورہی ہیں۔
انہوں نے اپنے بیان میں بتایا کہ ٹکسٹائل آٹو موبائیل، کھلونے وغیرہ بنانے والی کمپنیوں کو کرسمس سے قبل منڈیوں تک اپنا سامان پہنچانے میں کافی مشکلات پیش آرہی ہیں جس کی وجہ سے صنعتوں کو بھاری نقصان ہوگا۔
اسوچم کے جنرل سکریٹری دیپک سود نے کہا کہ سپلائی چین میں رکاوٹوں کی وجہ سے ملک بھر میں پھلوں اور سبزیوں کی منتقلی میں بھی مشکلات پیش آرہی ہیں۔ کسان اور صارفین کے درمیان سپلائی چین میں رکاوٹ سے صنعتوں کو بھاری نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ستم ظریفی کی بات ہے کہ کوویڈ وبا کی وجہ سے پہلے ہی معیشت تباہ کن صورتحال سے گذر رہی تھی تاہم کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے اور بھی برے اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔