کسانوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت بلا شرط زرعی قوانین کو فوراً واپس لے تبھی وہ اپنی تحریک ختم کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔
اس سے قبل مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پنجاب کے کسان رہنماؤں سے بات کی اور یوگیندر یادو کو اس میٹنگ میں شامل نہ کرنے کی اپیل کی۔ اس پر کسان تنظیموں نے بات چیت کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا لیکن یوگیندر یادو کو جب اس بات کی اطلاع ملی تو انہوں نے خود میٹنگ میں شامل ہونے سے انکار کردیا۔
میٹنگ میں شامل ہونے سے پہلے مشترکہ کسان محاذ کی جانب سے کہا گیا کہ ان کی حکومت کے ساتھ بات چیت تبھی ممکن ہوپائے گی جب ان کے ساتھ یوگیندر یادو،حنان مولا، شیو کمار ککا جی اور گرنام سنگھ چودونی کو میٹنگ میں شامل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔
یوگیندر یادو نے کہا کہ بات چیت اہم ہے اس لیے ان کی وجہ سے بات چیت کو روکنا صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے کسان رہنماؤں سے کہا کہ بغیر ان کے بارے میں سوچے اپنا فیصلہ کریں۔
واضح رہے کہ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے دیر رات کسان تنظیموں کو یکم دسمبر کو دوپہر تین بجے سائنس سینٹر، نئی دہلی میں بات چیت کےلیے مدعو کیا تھا۔ اس میٹنگ میں ان سبھی تنظیموں کو مدعو کیا گیا ہے جنہیں پچھلی میٹنگ میں بلایا گیا تھا۔ پولیس کی حفاظت میں دو بسوں میں کسان رہنماؤں کو میٹنگ کے مقام تک لایا گیا۔