اس موقع پر صدر عبدالرحمٰن نے کہا کہ میں اس تقریب کے کنوینر ایم ایل گرگ کو مبارکبار دیتا ہوں۔ انہوں نے یہ ثابت کیا کہ اردو اور ہندی دونوں ہی بے حد مقبول ہیں۔ شعراء و شاعرات کے اس حسین امتزاج سے آج پھر یہی تاثرات ابھرے کے دونوں زبانوں کی لفظیات کے سہارے جتنا اچھا شعر و ادب کا سفر طے کیا جاسکتا ہے وہ تنہا کسی ایک زبان کے ذریعہ ممکن نہیں۔ Faridabad Poetry Meeting
واضح رہے مدن لال گرگ کے حوالے سے یہ بات مشہور ہے کہ وہ دہلی و این سی آر اور دور دراز کے شہروں میں مشاعروں کی شمع جلانے میں فراخدلی کے ساتھ حصہ داری لیتے ہیں، ادب پسندی انہیں جان سے زیادہ عزیز ہے، اسی لئے شعرو ادب میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ نشست کا آغاز اور اختتام ایم ایل گرگ کے کلام پر ہی ہوا۔ Poetry Session In Faridabad
منتخب اشعار قارئین کے لئے پیش خدمت ہے۔
سب بلندی پہ چڑھتے جاتے ہیں
ہم وہیں پر ہیں سیڑھیوں کی طرح
عبد الرحمن منصورؔ
میری انا کو مرے خون سے تولنے والے
لگا رہے ہیں مرے سر کی قیمتیں کیسی
سیماب سلطانپوری
میں یک طرفہ محبت کا ہوں بس قائل تری خاطر
مزہ تو جب ہے تو بھی شاملِ تدبیر ہوجائے
حبیب سیفیؔ
تن کے اجلے من کے کالے اب بھی ہیں
رام نگر میں لنکا والے اب بھی ہیں
قمرؔبدرپوری
اس کی آنکھوں نے عقیدت سے عبادت کی ہے
جس نے ماں باپ کے چہروں کی زیارت کی ہے
درد دہلوی
یہ راتیں چاند سے روشن نہیں ہیں
ترے رُخ کااجالا پڑ رہا ہے
اجے کمار عکس
زندگی ہے یا کوئی الزام ہے
ہر برائی بس ہمارے نام ہے
سیف الدین سیفؔ