آرٹیکل 370 کی منسوخی اور ریاست کی تقسیم کے بعد پوری وادی میں جو صورتحال بنی ہوئی ہے، اسے حکومت کی جانب سے پرامن بتانے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ سول سوسائٹی کی ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے حال ہی میں جموں و کشمیر کا دورہ کرکے وہاں کے حالات سے واقفیت حاصل کی اور اس ٹیم کا دعویٰ ہے کہ وادی میں حالات انتہائی ابتر ہیں۔
کشمیر کے حالات انتہائی ابتر: فیکٹ فائنڈنگ ٹیم فیکٹ فائنڈنگ ٹیم میں مشہور ماہر اقتصادیات جین دیریز، بائیں بازو کی رہنما کویتا کرشنن، سماجی کارکن میمونہ ملا اور نیشنل الائنس پیپلز مومنٹ کے ویمل بھائی شامل ہیں۔ٹیم کے ارکان نے آج دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس میں حکومت کے ذریعہ وادی میں پر سکون صورتحال قائم ہونے کے دعوؤں کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ 'وادی کی زمینی صورتحال بالکل مختلف ہے، وہاں لوگوں میں غصہ، بے چینی اور غم ہے۔'ارکان نے کشمیر میں بڑے پیمانہ پر احتجاجی مظاہروں کا خدشہ ظاہر کیا۔فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کو آج ایک ویڈیو ڈاکیومنٹری بھی پیش کرنا تھا، جس کی اسکریننگ کی اجازت نہیں ملی۔ کویتا کرشنن نے کہا کہ کشمیر ناراض ہے، عوام میں عدم اعتماد کی لہر ہے۔ٹیم نے بتایا کہ کشمیریوں کا کہنا ہے کہ جو لوگ بھارت کی تعریف کرتے تھے انہیں بھی حراست میں رکھا گیا ہے۔میمونہ ملا نے کہا کہ 'بھارت نے کشمیر کا منگل سوتر اتار پھینکا ہے جس کی وجہ سے وہاں کے لوگوں کو ایسا لگتا ہے کہ ان کا رشتہ اب ختم ہوچکا ہے اور اب رشتوں میں تلخی آچکی ہے۔'انہوں نے کہا کہ 'حکومت ہند نے کشمیر کو ایک جیل خانہ میں تبدیل کردیا ہے جبکہ انہیں اس بات کا خوف ہے کہ حکومت وہاں فلسطین جیسے حالات بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔'