بی جے پی اور فیس بک کے مابین سازباز کا الزام لگاتے ہوئے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا کہ بین الاقوامی میڈیا نے بھارت کی جمہوریت اور معاشرتی ہم آہنگی پر سوشل میڈیا کے 'ڈھٹائی' کو بے نقاب کردیا ہے۔
اپنے ٹویٹ کے ساتھ ہی سوشل میڈیا کو نشانہ بناتے ہوئے راہل گاندھی نے وال اسٹریٹ جرنل کی ایک حالیہ رپورٹ کو ٹیگ کیا جس میں ایک ایگزیکیوٹیو نے مبینہ طور پر بی جے پی کے حق میں داخلی پیغامات پوسٹ کرنے کے بعد فیس بک کے ملازمین کی جانب سے اس کی ہندوستان ٹیم کی غیر جانبداری پر سوالات اٹھائے تھے۔
دراصل مشہور امریکی رسالہ 'ٹائم' میں شائع خبر کی بنیاد پر کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ واٹس ایپ پر پیمنٹ سہولت کا لائسنس حاصل کرنے کے لیے فیس بک نے بی جے پی کی انتخابی تشہیر سے جڑے شخص کو ہندوستان میں واٹس ایپ کا اعلیٰ افسر بنا رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ' بین الاقوامی میڈیا نے بھارت کی جمہوریت اور سماجی ہم آہنگی پر فیس بک اور واٹس ایپ کے حملے کو پوری طرح سے بے نقاب کردیا ہے۔'
راہل گاندھی نے ٹویٹ کیا کہ ' کسی کو بھی نہیں، کسی غیر ملکی کمپنی کو بھی ہمارے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ ان کی فوری طور پر تفتیش کی جانی چاہئے اور جب اسے قصوروار پایا جاتا ہے تو سزا بھی دی جائے۔'
امریکی سوشل میڈیا کمپنی فیس بک نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ کمپنی منافرت انگیز تقریروں یا تشدد کو فرو غ دینے والے مواد پر پابندی عائد کرتی ہے اوراس پالیسی کو عالمی سطح پر نافذ کرتے وقت یہ نہیں دیکھا جاتا کہ اس کا تعلق سیاسی حالات یا کسی سیاسی جماعت سے ہے۔
دریں اثنا آئی ٹی کے مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے فیس بک کے چیف ایگزیکیوٹیو مارک زکربرگ کو لکھے گئے تین صفحات پر مشتمل خط میں فیس بک انڈیا ٹیم میں مامور افراد کے ذریعہ مرکزی حکومت کے نظریات کی تشہیر کرنے کی شکایات اور تعصب برتنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔