وقف ملازمین نے اپنی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے متعلقہ محکمہ نے پہلی ہی وارننگ دے دی تھی کہ 28 اکتوبر سے تمام ملازمین ہڑتال پر چلے جائیں گے، لیکن وقف ممبران کے کہنے پر کچھ دنوں کے لیے ہڑتال کو ٹال دیا گیا تھا۔
ممران کی جانب سے کوئی مدد نہیں مل پانے کے بعد آج ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔ اب بورڈ کے سبھی ملازمین مرکزی دفتر کے باہر احتجاج پر بیٹھیں۔
دہلی وقف بورڈ کے ذریعے 150 افراد ملازمت کر رہے ہیں، اس میں بیشتر وہ لوگ ہیں جنہیں کسی پریشانی کے بعد مدد کے طور پر ملازمت دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ بیوہ خواتین، معذور اور ضرورتمند افراد کی تعداد تقریباً 800 ہے جبکہ 300 وقف مساجد کے آئمہ، اور نجی مساجد کے 2200 امام بورڈ پر منحصر ہیں۔
مزید پڑھیں:
ایسا پہلی بار نہیں ہے جب وقف بورڈ بغیر چیئرمین کے رہا ہو،اکثر حکومت کی جانب سے چیئرمین کے انتخاب میں دیری دیکھنے کو ملتی رہی ہے لیکن رواں برس یہ وقفہ کافی طویل ہوگیا جس کی وجہ سے وقف بورڈ کے تمام افسران ہڑتال پر جانے کی بات کہہ رہے ہیں۔