نئی دہلی:دارالحکومت دہلی فضائی آلودگی کے بحران سے بری طرح متاثر ہے، دہلی سمیت شمالی بھارت کے مختلف شہروں میں گزشتہ کچھ دنوں سے فضائی آلودگی میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، دہلی میں بھی ہوا کا معیار مسلسل خراب سے خرابتر ہوتا جا رہا ہے جس کی بدولت عوام کو سانس لینا بھی دشوار ہو گیا ہے۔ دہلی کی فضائی آلودگی میں بے پناہ اضافہ ہونے کے بعد اب ہوا 'تشویشناک' کے زمرے میں پہنچ گئی ہے جو لوگوں کی صحت پر برے اثرات مرتب کر رہی ہے۔ اسی کو دیکھتے ہوئے پرانی دہلی کے 8 سالہ زیدان قریشی اپنے منفرد انداز میں فضائی آلودگی کے خلاف ایک مہم کا آغاز کیا ہے جس کے ذریعے زیدان دہلی کے مختلف علاقوں میں جاکر عوام کو شجر کاری کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ Eight year old Zidan Wearing an Oxygen Mask, appeals to Encourage Planting
Plantation Incentive شجرکاری کی ترغیب دیتا آٹھ سالہ زیدان، آکسیجن ماسک پہن کر مہم پر نکلا معصوم - دہلی میں فضائی آلودگی سے لوگ پریشان
دہلی کی فضائی آلودگی میں بے پناہ اضافہ ہونے کے بعد اب ہوا 'تشویشناک' کے زمرے میں پہنچ گئی ہے جو لوگوں کی صحت پر برے اثرات مرتب کر رہی ہے۔ اسی کو دیکھتے ہوئے پرانی دہلی کے 8 سالہ زیدان قریشی نے اپنے منفرد انداز میں فضائی آلودگی کے خلاف مہم کا آغاز کیا ہے جس کے ذریعے زیدان دہلی کے مختلف علاقوں میں جاکر عوام کو شجر کاری کرنے کی ترغیب دے رہا ہے۔ Plantation Incentive in Delhi
یہ بھی پڑھیں:
زیدان اپنی کمر پر پھول اور پتوں سے سجی ایک بوتل ٹانگ کر چلتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی وہ اپنے چہرے پر آکسیجن ماسک بھی لگاتے ہیں اور گلے میں ایک تختی لٹکی ہوتی ہے جس میں درختوں کی حفاظت سے متعلق اپیل کی گئی ہے۔ زیدان قریشی کے مطابق انہیں کچھ دنوں سے اسکول جاتے وقت آنکھوں میں جلن محسوس ہو رہی تھی جس کی شکایت انہوں نے اپنے والدین سے کی۔ تبھی ان کے والدین نے انہیں بتایا کہ یہ جلن فضائی آلودگی کی وجہ سے ہو رہی ہے۔ اس کے بعد سے ہی زیدان نے اس مہم کا آغاز کردیا۔
زیدان کی والدہ صائمہ کاشف بتاتی ہیں کہ اگر آج ہم نے فضائی آلودگی کے خلاف شجرکاری کی مہم نہیں چلائی تو آنے والے وقت میں ہماری نسل کو زیدان کی طرح ہی اپنی کمر پر آکسیجن سلینڈر لٹکا کر زندگی گزارنی ہوگی۔ ان کے مطابق شجر کاری نہ صرف دنیاوی اعتبار سے بلکہ آخرت کے اعتبار سے بھی کافی مفید ہے کیونکہ ہمارے نبی نے درخت لگانے کو صدقۂ جاریہ قرار دیا ہے۔ ایسے میں مسلمانوں کے لیے تو دونوں جہان میں کامیابی ہے۔ People worried about air pollution in Delhi
وہیں زیدان کے والد کاشف قریشی نے کہا کہ ہم دولت کماتے ہیں۔ گھر بناتے ہیں کپڑے بناتے ہیں وہ سب ہماری زندگی کے لیے ضروری ہیں لیکن اگر ہم سانس ہی نہیں لے پائیں گے تو ہم پیسہ، کپڑے اور مکان کا کیا کریں گے؟ اس لیے ہم سب کو درخت لگانے کو ترجیح دینا چاہیے۔ قابل ذکر ہے کہ موسم سرما کا آغاز ہوتے ہی فضا میں آلودگی کا اضافہ گزشتہ کئی سالوں سے مسلسل دیکھنے کو مل رہا ہے، اس کے پیچھے گاڑیوں سے ہونے والی آلودگی، درختوں کی کٹائی اور کسانوں کے ذریعے جلائے جانے والی پرالی کو سب سے زیادہ ذمہ دار بتایا گیا ہے۔ لیکن اب تک اس پریشانی سے نجات حاصل کرنے کا کوئی راستہ فی الحال کارآمد ثابت نہیں ہو سکا ہے۔