جمعرات کی شام کپل مشرا نے ایک ٹویٹ کیا تھا۔ اس ٹویٹ میں انہوں نے چاند باغ سے عام آدمی پارٹی کے ایک مقامی رہنما کی تصویر پوسٹ کی اور لکھا کہ یہ وہ رہنما ہے جس نے کانسٹیبل رتن لال کو مارنے کے لئے ہجوم کو اکسایا تھا۔
کپل مشرا کے اس ٹویٹ کے بعد درگیش پاٹھک نے اس ٹویٹ پر اعتراض کیا اور اس ٹویٹ کو ڈلیٹ کرنے کو کہا۔ ایسا نہ کرنے پر درگیش پاٹھک نے قانونی کارروائی کرنے کی بات کی۔
کپل مشرا نے درگش پاٹھک کی دھمکی کے باوجود ٹویٹ کو ڈلیٹ نہیں کیا اور اس کے جواب میں انہوں نے اس پورے معاملے کو وزیر اعلی اروند کیجریوال، سنجے سنگھ اور امانت اللہ خان سے بھی جوڑ دیا ساتھ ہی طاہر حسین کے ساتھ اپنی گفتگو کو عام کرنے کے چیلینج بھی دیا۔
وہیں اس معاملے پر اب درگش پاٹھک کی جانب سے ان کے وکیل نے کپل مشرا کو قانونی نوٹس بھجوایا ہے۔ اس قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کپل مشرا کے ٹویٹ سے درگش پاٹھک کی شبیہ کو نقصان پہنچا ہے اسی لئے 48 گھنٹوں کے اندر کپل مشرا جواب دیں کہ ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ کیوں نہیں درج کیا جائے۔