مولانا ساجد رشیدی نے کہا کہ وہ اس معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے ہندو مذہبی رہنما شری شری روی شنکر کی ثالثی میں شمولیت کے حوالے سے کہا کہ وہ جو بھی ثالثی گروپ میں شامل رہیں گے وہ غیر جانب دار رہیں گے۔
جبکہ دوسری جانب، کانگریس پارٹی کے جنرل سکرٹری شکیل احمد نے ثالثی پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اگر کوئی تنازع آپسی بات چیت سے حل ہوسکتا ہے تو اس سے بڑی بات اور کیا ہوسکتی ہے۔
اترپردیش کے شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی سپریم کورٹ کے فیصلے پر کہا کہ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ فراخدلی کا مظاہرہ کریں کیوں کہ اس سے قبل بھی ثالثی کی کوششیں کی گئیں وہ سب ناکام رہیں، اس سلسلے میں مسلمانوں کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ ہندو۔مسلم اتحاد کے لیے پہل کریں۔
مسلم پولٹکل کونسل آف انڈیا کے بانی تسلیم رحمانی نے ثالثی میں شری شری روی شنکر کی شمولیت پر اعتراض کیا اور کہا کہ ایک ایسا شخص جس نے اس سے قبل آر ایس ایس کی بات کی ان سے اس معاملے میں عدل کی کیسے امید کی جاسکتی ہے۔
شیعہ مذہبی رہنما مولانا کلب جواد نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس سے اچھی بات اور کیا ہو سکتی ہے کہ اگر دو بھائی مل کر آپسی بات چیت سے تنازع کے حل کی کوشش کریں۔