دہلی ہائی کورٹ آج دہلی تشدد کیس کے ملزم اور جامعہ یونیورسٹی کے طالب علم آصف اقبال تنہا کے بارے میں معلومات لیک ہونے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کرے گا۔ اس معاملے کی سماعت جسٹس مکتا گپتا کی بنچ کرے گی۔
گذشتہ 5 اگست کو دہلی پولیس نے عدالت کو بتایا تھا کہ اس نے اس کیس سے متعلق کئی معلومات لیک کی تھی۔ اس سلسلے میں دہلی پولیس نے کئی صحافیوں سے پوچھ گچھ بھی کی ہے۔ دہلی پولیس نے عدالت کو بتایا تھا کہ تمام صحافی نے اپنے ذرائع بتانے سے انکار کیا ہے۔ دہلی پولیس نے کہا تھا کہ تفتیش کے دوران تفتیشی افسر کو پتا نہیں چل سکا کہ تحقیقات سے متعلقہ معلومات میڈیا تک کیسے پہنچیں۔
5 مارچ کو ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کو سرزنش لگائی تھی۔ عدالت نے دہلی پولیس کو کہا تھا کہ تنہا کے بارے میں معلومات لیک کرنے کا معاملہ صرف الزام نہیں ہے۔ میڈیا میں شائع ہونے کے بعد یہ الزامات قائم ہوگئے ہیں۔
عدالت نے دہلی پولیس سے کہا تھا کہ اگر وہ چاہیں تو کورٹ ان کا فریق سننے کے لیے تیار ہے۔ پھر دہلی پولیس کی جانب سے وکیل امیت مہاجن نے کہا تھا کہ معلومات لیک کرنے کا الزام ان پر نہیں لگایا جاسکتا۔ اس کے بعد عدالت نے ملزم تنہا کو اپنے الزام سے متعلق ایک اضافی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی تھی۔
وہیں گزشتہ یکم مارچ کو سماعت کے دوران عدالت نے دہلی پولیس کو ادھوری رپورٹ داخل کرنے پر سرزنش لگائی تھی۔ سماعت کے دوران، دہلی پولیس کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل امیت مہاجن نے کہا تھا کہ معلومات کا لیک ہونا غیر متوقع تھا اور اس سے تحقیقاتی ایجنسی کو بھی نقصان ہوا ہے۔ پھر عدالت نے کہا تھا کہ شفاف تحقیقات کے لیے میڈیا لیک کو روکا جائے۔ عدالت نے واضح طور پر کہا تھا کہ اس لیک کے لیے صرف دہلی پولیس ذمہ دار ہے۔