اردو

urdu

ETV Bharat / state

دہلی فسادات: جس نے مرہم کیا وہی ملزم قرار پایا - citizenship amendment act

دہلی فسادات کے دوران زخمیوں کا علاج کرکے مسیحا بننے والے الہند ہسپتال کے ڈاکٹر ایم اے انور کو ہی دہلی پولیس نے فسادات کا ملزم قرار دیا۔

delhi riots
delhi riots

By

Published : Jun 27, 2020, 5:37 PM IST

رواں برس فروری ماہ میں قومی دارالحکومت دہلی میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات میں زخمی ہونے والے افراد کا علاج کر کے انسانیت کی مثال قائم کرنے پر الہند ہسپتال کے ڈاکٹر ایم اے انور کی بہت پذیرائی ہوئی تھی

انہوں نے نہ صرف زخمیوں کاعلاج کیا تھا بلکہ گولی کے شکار متاثرین کو بھی اپنے ہسپتال میں جگہ بھی دی تھی تاہم دہلی پولیس نے اب ڈاکٹر ایم اے انور کا ہی نام فسادات کے لیے داخل کردہ چارج شیٹ میں شامل کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ دہلی پولیس جب سے فسادات کی انکوائری کررہی ہے اس پر یکطرفہ اور سنگین طور پر جانبداری کے الزامات عائد ہورہے ہیں۔

الہند ہسپتال کے ڈاکٹر ایم اے انور کا نام چارج شیٹ میں داخل کرکے دہلی پولیس خود پر لگ رہے الزامات کو تقویت دیتی نظر آرہی ہے۔ ڈاکٹرایم اے انور پر دلبر نیگی نامی شخص کے قتل کا الزام عائدکیا گیا ہے جو ایک ویٹر تھا اور شیو وہار میں واقع انل سویٹس میں کام کرتا تھا۔

دہلی پولیس نے ڈاکٹر انورکے خلاف الزامات عائدکرنے میں وہی طریقہ اختیار کیا ہے جو دیگر چارج شیٹ میں اپنایا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق ڈاکٹر انور نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف فاروقیہ مسجد میں مظاہرہ کیا تھا اور اس مظاہرہ میں شامل افراد نے 23 فروری 2020 کے فسادات میں حصہ لیا۔

کڑکڑ ڈوما کورٹ میں داخل کردہ چارج شیٹ میں فاروقیہ مسجد کے شہریت ترمیمی قانون مخالف مظاہرہ میں افواہیں پھیلانے اور ایک خاص کمیونٹی کو مرکزی حکومت کے خلاف بھڑکانے کی پوری کہانی شامل ہے۔

الہند ہسپتال، دہلی

چارج شیٹ میں لکھا گیا ہے کہ 23 فروری کی رات مظاہرین کو بھڑکایا گیا اور پھر انہوں نے فسادات میں حصہ لیا۔

اس معاملہ میں ارشد پردھان اور ڈاکٹر انور کا نام بھی شامل ہے، جس کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی اس نے ان سے تفتیش نہیں کی ہے۔

الہند ہسپتال کے حبیب الرحمان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جب فسادات جاری تھے، اس وقت الہند ہسپتال میں بلا تفریق مذہب و ملت زخمیوں کاعلاج کیا گیا۔ اس ہسپتال کو قائم ہوئے صرف تین ہی برس ہوئے ہیں۔ ہسپتال نے نہ صرف زخمیوں کا علاج کیابلکہ جن کو گولیاں لگی تھیں، انہیں نئی زندگی بخشنے میں اہم رول ادا کیا گیا۔

ڈاکٹر انورکے اقرباء کا کہنا ہے کہ چونکہ ڈاکٹر صاحب نے فساد متاثرین کی مدد کی اس لیے انہیں پھنسایا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق چونکہ متاثرین میں زیادہ تعداد ایک خاص طبقہ سے ہے اور ان کاعلاج اسی ہسپتال میں کیا گیا، جس کی وجہ سے انہیں پھنسایا جا رہا ہے۔

دوسری جانب خود ڈاکٹر انور نے اپنے ایک میڈیا بیان میں کہاکہ 'نہ میں نے کوئی مظاہرہ کیا اور نہ ہی کسی بھی مطاہرے میں شریک ہوا، حتی کہ میں نے ایک بار پولیس سے یہ کہا تھا کہ ان مظاہروں کی وجہ سے آمد ورفت میں پریشانی ہورہی ہے، اسے لیے ان مظاہرین کو ہٹایا جائے اس کے باوجود میر انام اس میں شامل کردیا گیا جس کی وجہ صرف یہی ہے کہ میں نے زخمیوں کاعلاج کیا۔

واضح رہے کہ کڑکڑ ڈوما کورٹ میں داخل کردہ چارج شیٹ میں 12 افراد کے نام شامل ہیں جس میں محمد فیضل، اشرف علی، محمدشاہنواز، آزاد، راشد، شاہ رخ،محمد شعیب، راجا، محمدطاہر، سلمان اور سونو سیفی کے نام ہیں۔ یہ سب عدالتی حراست میں ہیں۔

بشکریہ ٹویٹر

مشہور طلباء رہنما کنول پریت کور نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ 'سماجی کارکن ہرش مندر، یوگیندر یادو، ڈی ایس بندرا اور میرانام چارج شیٹ میں شامل کیا گیا، اب ڈاکٹر انور کا نام بھی آگیا ہے۔ ایک ڈاکٹرجو اپنا فرض نبھا رہا تھا اسے ملزم بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details