دہلی فسادات کے تعلق سے چارج شیٹ تیار کرنے میں دہلی پولیس پر فرقہ وارانہ جانبداری کے الزامات لگنے شروع ہوگئے ہیں۔ دو بڑی مسلم جماعتوں نے دہلی پولیس پر مسلم ملزمین کے خلاف سخت سزا کے تحت مقدمات درج کرنے اور ہندو ملزمین کے لیے ہلکی پھلکی سزا کے مقدمات درج کرنے کے الزامات عائد کئے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر دہلی پولیس جانبدار ہے تو تمام ملزمین کے خلاف مقدمات کی فہرست عام کرے تاکہ ہم جان سکیں کہ پولیس نے کن کن دفعات کے تحت کاروائی کی ہے اور کیا یہ کاروائی منصفانہ طریقہ سے کی جارہی ہے۔
پولیس کی یکطرفہ کاروائیوں پرسخت نکتہ چینی کی جارہی ہے، جس کے بعد پولیس نے دو مسلم بھائیوں کے قتل کے معاملہ میں تازہ چارج شیٹ میں 20 ہندوؤں کا نام بھی شامل کیا لیکن پولیس کی اس نئی چارج شیٹ میں ایسے 'پیمانے (سزائیں اور دفعات) کا استعمال کیا گیا جو سابقہ چارج شیٹ سے قدرے مختلف ہیں۔ فسادات کے ہی معاملہ میں دو الگ الگ طرح کی چارج شیٹ پر اب سوالات کھڑے ہونے لگے ہیں۔
آل انڈیا پالیٹیکل کونسل کے سربراہ ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے دہلی پولیس کے ذریعہ ہندو ملزمین کے لیے الگ لب ولہجہ استعمال کرنے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے ہندو ملزمین کے لیے چارج شیٹ تیار کی گئی ہے، وہ مسلم ملزمین کے لیے تیار کردہ چارج شیٹ کی رپورٹ سے بالکل مختلف ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے ہندو ملزمین کے لیے مقدمہ کو کمزور کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کی یہ نئی چارج شیٹ ظاہر کرتی ہے کہ دہلی پولیس ایک فرقہ پرست حکومت کی فرقہ پرست پولیس ہے۔ ظاہرہے ایسی پولیس کی چارج شیٹ کو سنجیدگی سے نہیں لیا جا سکتا ہے۔ امیدہے کہ عدالت بھی اس چارج شیٹ کو خارج کردے گی۔
ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے کہا کہ دہلی پولیس نے فسادات کے معاملہ میں چھ چارج شیٹ داخل کی ہے، شرجیل کے لیے الگ، طاہر حسین کے لیے الگ، مسلم کے لیے الگ اور ہندو کے لیے الگ۔ ہم سب جانتے ہیں کہ اس طرح کی چارج شیٹ کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ لیکن ایک بات ہے جو ہمیں پتہ چل گئی وہ یہ ہے کہ دہلی پولیس نے اپنا رنگ دکھا دیا۔
پاپیولر فرنٹ آف انڈیا کے قومی سکریٹری محمد انیس نے کہا کہ 'دہلی پولیس لاکھ دعوی کرے کہ وہ فسادات کی تفتیش میں غیر جانبداری سے کام لے رہی ہے لیکن وہ ناقابل یقین ہے۔ پولیس یہ کہتی ہے کہ دونوں فرقہ کے لوگوں کوحراست میں لیا جا رہا ہے لیکن غیر مسلم طبقہ کے لوگوں کے خلاف ہلکے مقدمات بنائے جارہے ہیں اور انہیں مقامی تھانہ سے ہی رہائی مل جارہی ہے جبکہ مسلمانوں کو جیل بھیجا رہا ہے۔