شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات Delhi Riots 2020 کے الزام میں گرفتار عمر خالد کی آج ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت سماعت کر رہے تھے۔ عمر خالد کے وکیل تریدیپ پیس نے ضمانت کی سماعت کے دوران ان الزامات پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 'عمر نے جے این یو کے طالب علم شرجیل امام سے ملاقات کی'، پیس نے عدالت کو بتایا کہ اس دعوے کے لیے کوئی گواہ اور کوئی بنیاد نہیں ہے، اور یہ کہ چارج شیٹ میں اس دعوے کو بغیر کسی ثبوت کے بیان کیا گیا ہے'۔پیس نے عدالت کو بتایا کہ چارج شیٹ بغیر بنیاد کے بیانیہ نہیں ہو سکتی۔ سپلیمنٹری چارج شیٹ بالکل بے بنیاد ہے۔
عمر خالد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سی اے اے مخالف مظاہروں کے لیے لائحہ عمل طے کرنے کے لیے میٹنگ کے حوالے سے چارج شیٹ میں ایک پورا اقتباس شامل کیا گیا۔
عمر میٹنگ میں موجود تھے لیکن سی اے اے کے خلاف میٹنگ میں شامل ہونا کوئی جرم نہیں۔ اس میٹنگ میں کسی ممبر نے سازش کی بات نہیں کی اور عمر کے علاوہ کئی دیگر افراد بھی اس میٹنگ میں شامل تھے انہیں تو گرفتار نہیں کیا گیا۔
ان الزامات پر عمر نے جامعہ کے علاقے کا دورہ کیا، پیس نے کہا: "جامعہ جانے میں کوئی جرم نہیں ہے۔ ہزاروں لوگ اس علاقے میں جاتے ہیں۔ مجھ پر تشدد کا کوئی الزام نہیں لگایا گیا۔'
پولیس کے یہ کہنے پر کہ فساد کیس میں تفتیش ابھی جاری ہے، پیس نے کہا کہ یہ کوئی جواب نہیں ہے۔
پیس نے عرض کیا کہ ہم فروری 2020 کی بات کر رہے ہیں۔ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ عمر اور دیگر لوگ میٹنگ میں موجود تھے۔ آپ کو دکھانا ہوگا کہ میرے اور دوسروں کے عمل میں کیا فرق ہے۔ میں حراست میں ہوں، یہ سول مقدمہ نہیں ہے۔ آپ ایک شخص پر نظر رکھتے ہیں اور اس شخص کو گرفتار کرتے ہیں۔