دارالحکومت دہلی کے سرائے خلیل میں سنہ 1976 تک قومی اسکول پوری شان و شوکت کے ساتھ چار منزلہ عمارت کے 23 کمروں میں سینکڑوں بچوں کا مستقبل سنوار رہا تھا، لیکن ایمرجنسی کے دوران اسکول کو یہ کہتے ہوئے منہدم کر دیا گیا کہ 6 ماہ کے اندر اسکول کی ازسرنو تعمیر کی جائے گی مگر اسکول کی اراضی پر فلیٹ بنا دیے گئے۔
تب سے قومی سینئر سیکنڈری اسکول قریش نگر کی عید گاہ میں ٹین شیڈ میں ہی تعلیمی خدمات انجام دے رہا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس راجندر مینن اور جسٹس کامیشور راؤ کی ایک بینچ نے فیروز بخت کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے برائے فلاح عام کے فیصلہ کن سماعت کے دوران کہا کہ غریب و نادار بچوں کی بہتر تعلیم کے لیے اسکول تعمیر کیا جائے۔