دارالحکومت دہلی میں لاک ڈاؤن کے دوران دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے حضرت نظام الدین میں واقع تبلیغی جماعت کے مرکز کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی بات کہی تھی۔ اس کے فوراً بعد کورونا وائرس سے انفیکٹڈ ہونے والے مریضوں کی تعداد میں تبلیغی جماعت سے منسلک افراد کے اعدادوشمار اور دیگر کورونا سے انفیکٹڈ ہونے والے مریضوں کے اعداد و شمار کو الگ الگ زمرے میں دکھانا شروع کیا تھا۔ جس سے پورے ملک میں بے چینی کی ایک لہر اٹھی تھی اور یہ کہا جانے لگا تھا کہ جان بوجھ کر دہلی حکومت ایک خاص طبقے کو نشانہ بنارہی ہے اور انہیں ملک بھر میں کورونا کی وبا پھیلانے کی ذمہ دار قرار دینے کی کوشش کر رہی ہے۔
حالانکہ دہلی کے ڈسٹرکٹ میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت نے تبلیغی جماعت سے منسلک 36 افراد کو گذشتہ دنوں باعزت بری کردیا۔ اس سے پہلے بمبئی ہائی کورٹ، مدراس ہائی کورٹ بھی تبلیغی جماعت کے اراکین کے حق میں اپنا فیصلہ سنا چکی ہے۔
اسی لیے آج دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کی اقلیتی ونگ نے ایک احتجاج کا اعلان کیا تھا، جو کہ دہلی کے عام آدمی پارٹی کے دفتر کے باہر کیا جانا تھا۔ یہ احتجاج بی جے پی کے مرکزی دفتر کے باہر بھی ہونا تھا لیکن پولیس نے دہلی پردیش کانگریس کمیٹی سے کچھ دوری پر ہی بیریکیڈ لگا کر راستہ بند کر دیا۔
احتجاج کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے یہ احتجاج آگے نہیں بڑھ پایا اور اپنا احتجاج بیریکیڈ کے پاس ہی درج کرایا۔